ہالی وڈ کی ایکشن فلم سیریز 'ڈائی ہارڈ' سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے امریکی اداکار بروس ویلیس نے دماغی بیماری افیزیا کی تشخیص کے بعد 67 برس کی عمر میں اداکاری کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
بروس ویلیس اور ان کی سابق اہلیہ اداکارہ ڈیمی مور کی بڑی بیٹی اداکارہ رومر ویلیس نے سوشل میڈیا پر یہ خبر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ان کے خاندان کے لیے 'واقعی مشکل وقت' ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے ان کے والد نے اداکاری سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا ہے جس سے انہیں محبت ہے۔
اداکارہ رومر ویلیس نے اپنے والد کی طرف سے ان کے چاہنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بروس جانتے ہیں کہ ان کے مداح ان کے لیے کتنے اہم ہیں۔
یاد رہے کہ دماغی بیماری افیزیا ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان الفاظ پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔
اداکار نے چار دہائیوں پر محیط اپنے کریئر میں تقریباً 100 فلموں میں کام کیا جب کہ انہیں گولڈن گلوب اور دو ایمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
رومر ویلیس کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کے بقول "وہ یہ دن بھی جینے کی کوشش کریں گے اور ان کا خاندان اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔"
بروس ویلیس نے 80 کی دہائی میں ٹیلی وژن کے ذریعے اپنے کریئر کا آغاز کیاتھا۔ وہ 1984 میں مشہور ٹی وی سیریز 'میامی وائس' کی ایک قسط میں جلوہ گر ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے 1985 سے 1989 تک کامیڈی اور ڈرامہ سیریز 'مون لائٹنگ' میں مرکزی کردار ادا کیا۔
اداکار نے 'مون لائٹنگ' میں ایک پرائیویٹ سراغ رساں کا کردار ادا کیا جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ اسی سیریز کے دوران انہوں نے 1987 میں ہدایت کار بلیک ایڈورڈز کی 'بلائنڈ ڈیٹ' سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا۔
بعدازاں سن 1988 میں بروس ویلیس کی تیسری فلم 'ڈائی ہارڈ' ریلیز ہوئی جس کے ذریعے انہیں ایک ایکشن ہیرو کے طور پر پہچانا جانے لگا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسے پولیس اہلکار کا کردار ادا کیا تھا جو تنہا ایک دوسرے شہر میں جاکر ایسے گروہ کا مقابلہ کرتا ہے جس نے اس کی بیوی سمیت کئی افراد کو قید کررکھا ہوتا ہے۔
دو برس بعد اس فلم کے سیکوئل 'ڈائی ہارڈ ٹو' میں بھی ان کا کردار 'جان مک لین' کچھ اسی قسم کی صورتِ حال سے دو چار ہوتا ہے۔ اس سیکوئل کی کامیابی کے بعد انہیں امریکی اداکار و فلم ساز آرنلڈ شوارزنیگر اور اداکار سلویسٹر اسٹیلون کا ہم پلہ سمجھا جانے لگا۔
نوے کی دہائی میں انہوں نے ' پلپ فکشن'، 'مرکری رائزنگ'، 'دی جیکل' اور 'آرماگیڈن' جیسی کئی ہٹ ایکشن فلموں میں کام کیا۔ 'پلپ فکشن' میں انہوں نے ایک ایسے باکسر کا کردار ادا کیا تھا جو رشوت لینے کے باوجود رنگ میں اپنے مخالف کو شکست دے کر فرار ہو جاتا ہے۔
البتہ انہیں فلم ساز ایم نائٹ شیامالن کی فلم 'دی سکستھ سینس' سے بے حد شہرت ملی۔ ا نہوں نے'دی سکستھ سینس' میں ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیاتھا جو ایک ایسے بچے کی مدد کرتا ہے جو مرے ہوئے لوگوں کو دیکھنے کے ساتھ ساتھ ان سے باتیں بھی کرسکتا ہے۔
اس فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے ایم نائٹ شیامالن ہی کی فلم 'اَن بریک ایبل' میں ایسے انسان کا کردار ادا کیا تھا جو حادثات کا شکار ہونے کے باوجود زخمی نہیں ہوتا۔
سن 2000 میں انہوں نے 'دی ہول نائن یارڈز' نامی کامیڈی فلم میں ولن کا کردار ادا کیا جسے شائقین نے بے حد پسند کیا۔ اسی فلم کی شوٹنگ کے دوران انہوں نے ساتھی اداکار میتھیو پیری سے شرط لگائی تھی کہ اگر ان دونوں کی فلم ہٹ ہو گئی تو وہ معروف ٹی وی سیریز 'فرینڈرز' میں کام کریں گے۔
فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے 'فرینڈز' کی تین اقساط میں میتھیو پیری کی گرل فرینڈ کے باپ کا کردار ادا کرکے ٹی وی پر مختصر واپسی بھی کی۔
سن 2007 میں ریلیز ہونے والی ڈائی ہارڈ سیریز کی چوتھی فلم 'لو فری اور ڈائی ہارڈ' اس سیریز کی تو سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی لیکن اس کے بعد بروس ویلیس کا زوال شروع ہوا۔
انہوں نے 'ریڈ' اور 'ریڈ ٹو'، 'جی آئی جو: ریٹیلی ایشن' اور 'ایکس پینڈبلز سیریز' میں اہم کردار ادا کیے۔ لیکن'ڈائی ہارڈ' سیریز کی آخری فلم اور 'ڈیتھ وش' کے ری بوٹ کے فلاپ ہونے کے بعد ان کے مداح ان سےمایوس ہوگئے۔
ہالی وڈ اداکار بروس ویلیس کی سن 2019 میں ریلیز ہونے والی فلم 'گلاس' ان کی آخری کامیاب فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم میں انہوں نے 'اَن بریک ایبل' والا کردار ہی ادا کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کئی ڈائریکٹ ٹو ویڈیو فلموں میں کام کیا جس میں سے کوئی بھی کامیاب نہ ہوسکی۔
رواں صدی میں 'دی روک' جیسے ایکشن اسٹارز کی آمد کی وجہ سے بروس ویلیس نے بڑی عمر کے کردار ادا کرنا شروع کردیے جس میں 'دی سِن سٹی' اور 'سکسٹین بلاکس' جیسی فلمیں شامل ہیں۔