اردو ادب کے معروف پاکستانی شاعر احمد فراز کو تین نامعلوم ڈاکووٴں نے بعد از مرگ بھی لوٹنے سے نہیں چھوڑا۔ اور، انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے دیئے جانے والے ’ہلال امتیاز‘، ’تمغہ امتیاز‘ اور ’پرآئیڈ آف پرفارمنس‘ جیسے انمول تمغوں سے ’محروم‘ کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ڈکیتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ تفتیش بھی شروع کردی گئی ہے۔
احمد فراز کے بیٹے سرمد فراز نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے کہ پانچ ڈاکو آبپارہ پولیس اسٹیشن اسلام آباد کی حدود میں واقع ان کے گھر میں صبح کے وقت داخل ہوئے اور اسلحے کے زور پر انہیں اور ان کی اہلیہ کو یرغمال بنالیا، جبکہ احمد فراز کی بیوہ کو کمرے میں بند کردیا۔
تین ڈاکو گھر کی گرل کاٹ کر اندر داخل ہوئے، جبکہ دو باہر موجود رہے۔ ڈاکو وٴں نے نقاب پہن رکھے تھے۔
ڈاکو گھر سے 10 تولہ سونا، نقدی، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور احمد فراز کو حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے تمغے بھی لوٹ کر فرار ہوگئے۔
واقعے کی خبر روزنامہ ’دی نیشن‘ کے ساتھ ساتھ ’ڈان‘ میں بھی شائع ہوچکی ہے، جس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ڈاکووٴں کے فنگر پرنٹس اور لیپ ٹاپ کا سیریل نمبر حاصل کرلیا ہے، جبکہ سرمد فراز کی درخواست پر مقدمہ درج کرکے تفتیش بھی شروع کر دی ہے۔
آبپارہ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاوٴس آفیسر خالد اعوان کا کہنا ہے کہ پولیس کو احمد فراز کے گھر والوں کی جانب سے واردات کی اطلاع دیر سے دی گئی، جس کے باعث بروقت کارروائی کرکے ڈاکووٴں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ البتہ، ان کی گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں اور جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔