امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے برما سے شمالی کوریا کے ساتھ ’’ناجائز‘‘ فوجی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے پابندیاں اٹھائے جانے سے قبل ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
برما کے اپنے تاریخی دورے میں جمعرات کو ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ اگر برمی حکومت امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتی ہے تو اسے چاہیئے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر بین الاقوامی اتفاق رائے کا احترام کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر برما اصلاحات جاری رکھتا ہے تو امریکہ اس کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بڑھانے پر غور کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں برما کے صدر تھیئن شیئن نے کہا کہ یہ ’’تاریخی‘‘ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے نئے باب کا عکاس ہے۔
ہلری کلنٹن 50 سالوں میں برما کا دورہ کرنے والی پہلی امریکی وزیر خارجہ ہیں۔ وہ جمعرات کو دیر گئے تجارتی شہر رنگون بھی جائیں گی جہاں وہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی سے ملاقات کریں گی۔
انھوں نے برما کے صدر کو بتایا کہ برمی حکومت کی طرف سے عوام کی مدد کے لیے کی جانے والی اصلاحات نے انھیں اور امریکی صدر براک اوباما کو حوصلہ بخشا ہے اور اسی وجہ سے وہ یہ دورہ کر رہی ہیں۔
برما میں تقریباً چار دہائیوں کی آمریت کے بعد رواں سال کے اوائل میں سول حکومت قائم ہوئی تھی۔