امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ کے باعث علاقے کے ہزاروں مکینوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونا پڑا ہے۔
آگ لاس اینجلس سے 60 میل دور شمال میں واقع جھیل ہیوز کے نزدیک گھنے پہاڑی جنگلات میں بدھ کو شروع ہوئی تھی جس سے اب تک 10 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر پھیلا جنگل خاکستر ہو چکا ہے۔
حکام نے آگ کو 'لیک فائر' کا نام دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اس پر مکمل طور پر قابو پانے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔
امریکی فاریسٹ سروس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ آگ سے اب تک کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی، لیکن آگ وہاں موجود کئی عمارتوں کو تباہ کر چکی ہے۔ آتش زدگی کے باعث علاقے کے 500 سے زائد گھروں کو خالی کروا لیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 'لاس اینجلس نیشنل فاریسٹ' نامی اس پہاڑی جنگل کے جس حصے میں آگ بھڑک رہی ہے وہاں آتش زدگی کا آخری واقعہ 50 سے 100 برس قبل پیش آیا تھا۔
گو کہ علاقے میں آگ بجھانے کی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں لیکن حکام نے کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک آگ پر ایک فی صد بھی قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔
فاریسٹ سروس کے ترجمان نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح پڑنے والی ہلکی بارش سے بھی آگ پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔
ترجمان کے مطابق آگ کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں لیکن قوی امکان یہ ہے کہ آگ کسی انسانی سرگرمی کا نتیجہ ہے۔
لاس اینجلس نیشنل فاریسٹ، سات لاکھ ایکڑ پر پھیلا گھنا پہاڑی جنگل ہے جو سیاحوں میں خاصا مقبول ہے۔ لاس اینجلس اور اس کے گرد و نواح میں رہنے والے لاکھوں افراد پکنک اور ٹریکنگ کے لیے اس جنگل کا رخ کرتے ہیں۔
امریکہ میں ہر سال جنگلات میں آتش زدگی کے سینکڑوں واقعات پیش آتے ہیں جن سے لاکھوں ایکڑ رقبہ متاثر ہوتا ہے۔