کیلی فورنیا کے شمالی حصے میں بھڑکنے والی جنگل کی آگ نے ہزاروں لوگوں کو اپنے گھربار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینے پر مجبور کر دیا ہے، جب کہ آگ پر قابو پانے کی کوشش میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔
فائر فائٹرز کے ترجمان سکاٹ میکلین نے بتایا کہ آگ راستے میں آنے والی ہر چیز جلا کر بھسم کر رہی ہے۔
آگ اب تک 17 ہزار ہیکٹر سے زیادہ رقبے کو جلا کر راکھ کر چکی ہے۔ دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک پرائیویٹ بل ڈوزر آپریٹر اور دوسرا فائر فائٹر تھا۔ دونوں آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہے تھے۔
جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں فائر ڈپارٹمنٹ کے کیپٹن سکاٹ کینی نے کہا ہے آگ پر تین فی صد قابو پا لیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کیا گیا ہے کہ بہت زیادہ درجہ حرارت اور دشوار گزار راستوں اور نا ہموار زمین کے باعث فائر فائٹرز کو شعلوں پر قابو پانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
کینی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس وقت 497 گھروں کو جنگل کی آگ سے خطرہ ہے، جب کہ 15 مکان پہلے ہی تباہ ہو چکے ہیں۔ آگ بجھانے کی کوشش میں تین فائر فائیٹرز زخمی ہو گئے ہیں۔
شمالی کیلی فورنیا میں آگ معروف یو سیمیٹی نیشنل پارک کے نزدیک لگی ہوئی ہے ۔ انتظامیہ نے پارک پہلے ہی خالی کروا لیا تھا۔ ریاست کے جنوبی حصے میں جنگل کی آگ سے آئیڈل والڈ قصبہ متاثر ہوا ہے اور تقریباً 12 ہزار لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا پڑا ہے۔
حکام نے آگ لگانے کے شبہے میں ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔
کیلی فورنیا کے گورنر جیری براؤن نے ریاست کے دونوں حصوں میں، جہاں آگ بھڑک رہی ہے، ایمرجینسی نافذ کر دی ہے۔