رسائی کے لنکس

جبری گمشدگیوں کے معاملے کو موثر اقدام سے حل کرنے کا مطالبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں جبری گمشدگی کا معاملہ خبروں کا موضوع رہا ہے اور اس بارے میں پاکستان کی عدالت عظمیٰ بھی ازخود نوٹس کے تحت اس معاملے کی سماعت کرتی چلی آرہی ہے۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور سرگرم کارکنوں نے جبری گمشدگیوں کے معاملے سے نمٹنے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات کے تدارک کے لیے حکومت سے موثر اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔

یہ مطالبہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اتوار کو جبری گمشدگیوں سے تحفظ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں جبری گمشدگی کا معاملہ خبروں کا موضوع رہا ہے اور اس بارے میں پاکستان کی عدالت عظمیٰ بھی ازخود نوٹس کے تحت اس معاملے کی سماعت کرتی چلی آرہی ہے۔

جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سرگرم کارکن حکومت پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس معاملے کے بارے میں آگاہی کے باوجود جبری گمشدگیوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف موثر قانونی کارروائی کے لیے نہ تو کوئی قانونی سازی کی گئی ہے اور نہ پہلے سے موجود قوانین پر موثر عمل کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ڈیفنس فار ہیومین رائٹس کی سرگرم کارکن آمنہ مسعود جنجوعہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صورتحال تشویشناک ہوتی جاری ہے جس کے تدارک کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو سنجیدہ اقدام کرنا ہوں گے، بصورت دیگر یہ معاملہ گزشتہ برسوں کی طرح التوا کا شکار ہی رہے گا۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے اور قومی اسمبلی کی قانون، انصاف اور انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی کے رکن محسن شاہ نواز رانجھا کہتے ہیں کہ حکومت نے جبری گمشدگیوں کے معاملے سے نمٹنے کے لیے قانون سازی سمیت کئی اقدام اٹھائے ہیں جس سے ان کے بقول یہ معاملے ماضی کی نسبت بہتر طور حل کرنے میں حوصلہ افزا پیش رفت ممکن ہو گی۔

"قانون سازی ہوئی ہے انسداد دہشت گردی کے قانون میں بھی ترامیم ہوئی ہیں اور ریمانڈ کے عرصے میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شہادت میں جو کمی ہوتی تھی اس کو بھی دور کیا گیا ہے جس کی وجہ سے گم شدہ افراد کے معاملات سامنے آ جائیں گے ان کو قانونی مدد بھی حاصل ہو گی اور اس طرح کی ترامیم ہوئی ہیں تو امید ہے کہ گمشدہ افراد کے معاملے میں بہتری آئے گی اور ان (واقعات) میں واضح کمی آئے گی"۔

پاکستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ عدالتی فورم کے ساتھ پارلیمان میں بھی زیر بحث رہا ہے۔ اکثر لاپتا افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی گمشدگی کا الزام انٹیلی جنس ایجنسیوں پر عائد کرتے ہیں اور ان کا مطالبہ رہا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں پیش کر کے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

انٹیلی جنس حکام جبری گمشدگیوں میں کسی طرح ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG