وسطی افریقی ملک کیمرون کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے نائیجیریا کے فوجیوں کے ساتھ ایک مشترکہ آپریشن میں سیکڑوں مغویوں کو بازیاب کرواتے ہوئے بوکو حرام کے لگ بھگ ایک سو مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
فوجی حکام کے مطابق تین دن تک جاری رہنے والے مشترکہ آپریشن میں فورسز نے سرحد کے قریب نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقے کوماہی کا قبضہ بھی واگزار کروا لیا۔
خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" نے کیمرون کے وزیر مواصلات عیسیٰ چروما باقری کے حوالے سے بتایا کہ آپریشن میں ان کے دو فوجی ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔
اس آپریشن سے متعلق آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب کہ امریکی سفارتکار نائیجیریا کے حکام کے ساتھ خطے میں امریکی افواج کی تعیناتی کے بارے میں صلاح مشورہ کرنے میں مصروف ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ضمن میں بات چیت "جاری" ہے لیکن تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
جمعہ کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ امریکہ کی ایک جائزہ ٹیم نے سفارش کی ہے کہ بورنو ریاست میں فوجی مشیروں کو تعینات کیا جائے جو نائیجیریا کی فوج کے ساتھ مل کر انسداد دہشت گردی کی مہم کی زیادہ موثر انداز میں منصوبہ بندی کریں۔
کیمرون میں پہلے ہی امریکہ کے تقریباً 250 فوجی اہلکار موجود ہیں جو خطے میں بوکو حرام کے خلاف کارروائیوں کی نگرانی کے لیے ڈرون طیاروں کے آپریشن میں مصروف ہیں۔
بوکو حرام شمالی نائیجیریا میں سخت گیر اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتی ہے اور اس ملک کو گزشتہ سات سالوں سے شدت پسند گروپ کی طرف سے خود کش بم دھماکوں اور پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے۔
اس گروپ نے داعش کے ساتھ بھی وفاداری کا اعلان کر رکھا ہے اور کیمرون، نائیجر اور چاڈ میں اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔