کینیڈا نے ان امریکی شہریوں کو 9 اگست سے کینیڈا میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے جو ویکسین کی تمام خوراکیں لگوا چکے ہیں۔ جب کہ دوسرے ملکوں سے مکمل ویکسین لگوانے والے افراد 7 ستمبر سے کینیڈا میں داخل ہو سکیں گے۔
کینیڈا کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ 9 اگست سے امریکہ سے کینیڈا کا سفر کرنے کے اہل ان افراد کے لیے 14 روزہ قرنطینہ کی پابندی ختم کی جا رہی ہے جنہوں نے کینیڈا کی منظور شدہ کووڈ -19 سے بچاؤ کی ویکسین کا پورا کورس کر لیا ہو۔
پبلک سیفٹی کے وزیر بل بلیئر نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکہ کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری آلیہاندرو میورکس سے جمعے کو بات کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک امریکہ نے زمینی سرحدوں کے ذریعے آمد و رفت کی پابندی میں تبدیلی سے متعلق کوئی اشارہ نہیں دیا۔ تاہم، امریکہ سے وہ افراد پرواز کے ذریعے کینیڈا داخل ہو سکتے ہیں جن کے پاس کووڈ-19 کا نیگیٹو ٹیسٹ موجود ہو۔
جب یہ سوال واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ سفر سے متعلق ہم اپنی پابندیوں کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ زمینی راستے سے سفر دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ہمارے صحت عامہ اور طبی ماہرین کی راہنمائی کی روشنی میں کیا جائے گا۔ میرا نہیں خیال کہ ایسا کینیڈا کے جوابی اقدام کے طور پر کیا جائے۔
امریکہ کے ڈیموکریٹک رکن کانگریس برائن ہگنز نے، جن کے حلقہ انتخاب میں بفلو اور نیاگرا فالز کے علاقے شامل ہیں، کہا ہے کہ امریکہ نے ملک کی شمالی سرحد کو دوبارہ کھولنے کے معاملے کو نظر انداز کر دیا ہے جس پر سنجیدگی سے توجہ دی جانی چاہیے تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ویکسین کی مکمل خوراکیں لینے والے والدین کے ساتھ سفر کرنے والے ایسے بچوں کو، جنہیں ویکسین نہیں دی گئی، قرنطینہ کی ضرورت نہیں ہو گی، تاہم انہیں اسکول یا ڈے کیئر سینٹر یا کسی گروپ میں جانے سے احتراز کرنا ہو گا۔
کینیڈا کے ٹرانسپورٹ کے وزیر عمر الغبرا نے کہا ہے کہ کرونا کے زیادہ تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا وائرس کی وجہ سے بھارت سے براہ راست فلائٹس پر پابندی 21 اگست تک بڑھائی جا رہی ہے، کیونکہ بھارت میں صورت حال اب بھی کافی سنگین ہے۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کینیڈا اگست کے وسط سے ویکسین کا کورس مکمل کرنے والے عام امریکیوں کو اپنے ملک میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ جب کہ ستمبر کے آغاز میں تمام ملکوں سے مکمل ویکسی نیشن والے افراد کینیڈا آ سکیں گے۔
کینیڈا میں ویکسین لگوانے والے شہریوں کی تعداد جی -20 میں شامل ملکوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کینیڈا میں ویکسین لگوانے کے اہل 80 فی صدافراد کو کم ازکم ایک خوراک دی جا چکی ہے جب کہ 50 فی صد سے زیادہ آبادی اپنی ویکسی نیشن کا کورس مکمل کر چکی ہے۔
کرونا وائرس کے ابتدائی دنوں میں دونوں ملکوں نے اپنی تقریباً ساڑھے پانچ ہزار میل سے زیادہ طویل سرحد کو غیر ضروری ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔
ویکسی نیشن میں اضافے، کرونا وائرس کے نئے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں کمی کے بعد، اس مہینے کے شروع میں کینیڈا نے اپنے شہریوں اور گرین کارڈ رکھنے والوں کے لیے پابندیاں نرم کرتے ہوئے انہیں قرنطینہ کے بغیر ملک میں داخلے کی اجازت دے دی تھی، لیکن اس کے لیے شرط یہ تھی کہ واپس آتے وقت ان کے پاس کرونا کے نیگیٹو ٹیسٹ کا ثبوت ہونا چاہیے۔
امریکہ کی سفر سے متعلق ایک تنظیم کا اندازہ ہے کہ امریکہ اور کینیڈا کی سرحد بند ہونے سے ہر ماہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، جب کہ کینیڈا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ سن 2019 میں دو کروڑ 20 لاکھ سیاح کینیڈا آئے تھے جن میں سے ڈیڑھ کروڑ کا تعلق امریکہ سے تھا۔