بدھ کو دنیا بھر میں سرطان سے آگہی کا عالمی دن منایا گیا، جس کا مقصد یہ آگہی عام کرنا تھا کہ سرطان سے بچاوٴ اور اس کا علاج ممکن ہے۔
دنیا بھر میں سرطان کے مرض سے نبرد آزما ہونے کے لئے
سرطان کا قلع قمع کرنے سے متعلق عالمی ادارہ، ’یو آئی سی سی‘ ہر سال چار فروری کو، عالمی ادارہٴصحت ’ڈبلیو ایچ او‘ اور سرطان پہ تحقیق کے عالمی ادارے، ’آئی اے آر سی‘ کے تعاون سے، یہ دن مناتا ہے۔
دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ عوام اور حکومتوں میں یہ آگہی پیدا کی جائے کہ کس طرح احتیاط، جلد تشخیص، علاج اور توجہ سے سرطان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سال اس دن کا موضوع تھا: ’مثبت اور فعال اقدامات کی مدد سے سرطان کا مقابلہ ممکن ہے‘۔
انسانی جسم بنیادی طور پر اربوں کھربوں خلیوں سے بنا ہوا ہے۔ ان خلیوں کا بڑھنا قدرت کے ایک باقائدہ نظام کے تحت قابو میں رہتا ہے۔ خلیوں کے قابو سے باہر ہوجانے اور پھیلنے کا نام سرطان ہے۔ سرطان اپنے ارد گرد کے حصوں میں بھی پھیل سکتا ہے اور جسم کے دوردراز حصوں تک بھی۔
بہت سے سرطان ایسے ہوتے ہیں کہ اگر انسان خطرناک عوامل جیسے کہ تمباکو سے دور رہے تو ان سے بچا جا سکتا ہے۔ مزید یہ کہ بہت سے کینسروں کا آپریشن، شعاوٴں اور دواوٴں سے ممکن ہے، خاص طور پر تب کہ جب ان کی بروقت تشخیص ہو جائے۔
شہر کراچی میں بچوں میں سرطان کے مرض کے علاج کے لئے مصروف عمل انڈس چلڈرن اسپتال اینڈ کینسر سینٹر کے سربراہ، ڈاکٹر محمد شمویل نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دوسری عام بیماریوں سے ہی اتنی اموات ہو جاتی ہیں کہ سرطان کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی، جتنی کہ دینی چاہئے۔ حالانکہ، اُن کا کہنا تھا کہ، دنیا میں سرطان سے ہونے والی اموات کی دو تہائی اموات ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہیں۔ اور یوں، دنیا میں سرطان سے ہونے والی اموات کو کم کرنے کے لئے پاکستان جیسے ملک میں سرطان پر بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ صحت مند طرز زندگی اپنا کر سرطان سے بچا جا سکتا ہے، جس میں روزانہ جسمانی ورزش، تمباکو نوشی اور شراب سے اجتناب، صحت بخش اور متوازن غذا کا استعمال شامل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہیپیٹائٹس بی سے بچاوٴ کے ٹیکے ہر عمر کے لوگوں کو جگر کے سرطان سے بچاتے ہیں اور خواتین میں ’اوری‘ کے سرطان سے بچاو کے ٹیکے بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں، جو کہ 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو ضرور لگوانے چاہئیں۔
ڈاکٹر شمویل کے مطابق، سرطان کی جلد تشخیص کے لئے معالج، عوام اور حکومت میں اس کی علامات کی آگہی کو بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ یہ بات تحقیق کی روشنی میں ثابت ہو چکی ہے کہ سرطان کی تشخیص جتنی جلدی ہوگی اس کا علاج اور اسے جڑ سے ختم کرنا اتنا ہی ممکن ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ جو صورت حال پاکستان میں دوسری چیزوں کی ہے، وہی حال سرطان کا بھی ہے۔ ملک میں نہ سرطان کے علاج کے لئے اتنے مراکز ہیں جتنے کہ ہونے چاہئیں، نہ اتنے ڈاکٹر، نہ اتنی نرسیں اور علاج اتنا مہنگا کہ عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے۔
بقول اُن کے، ’مخیر حضرات کی وجہ سے فلاحی ادارے لوگوں کا علاج کر رہے ہیں۔ لیکن، حکومت کو اس پر خاص توجہ دینی چاہئے۔ پاکستان میں شائع شدہ معلومات کے مطابق ملک کی 18 کروڑ آبادی کے لئے تقریباً دو درجن اسپتال ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ملک کے طبی نظام سے بدعنوانی کا خاتمہ کر دیا جائے، تو ملک سے سرطان کے مرض کے خاتمے میں خاصی مدد مل سکتی ہے۔