اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دو ہفتوں پر محیط کانفرنس میکسیکو کے شہر کین کون میں ختم ہوگئی۔دنیا بھر سے آٍئے ہوئے وفود نے عالمی حدت کے مسئلےسے نمٹنے کے ایک منصوبہ پر عمل درآمد پر اتفاق کیا۔
190 سے زیادہ ممالک کے نمائندوں نے ہفتے کے روز معاہدے کی منظوری دی جس میں آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اربوں ڈالر کا گرین کلائمیٹ فنڈ بھی شامل ہے۔
میکسیکو کے صدر فلپ کالڈرن نے اس کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے بے اختیاری کا احساس ختم کردیا ہے۔
یہ معاہدہ بولیویا کے ان اعتراضات کے باوجود طے پاگیا ، جس کا کہنا تھا کہ معاہدے میں آب و ہوا کی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بہت کچھ موجود نہیں ہے۔
کین کون میں طے پانے والے معاہدے میں جنگلات کی حفاظت اور ماحول دوست توانائی کی ٹکنالوجیز کے حصول کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
آب و ہوا کی تبدیلی کی عالمی کانفرنس کی کامیابی کے سلسلے میں توقعات کم تھیں اور زیادہ تر یہ خیال کیا جارہا تھا کہ یہ کانفرنس بھی پچھلے سال کی کوپن ہیگن کانفرنس کی طرح ناکام ہوجائے گی۔
ماحولیات سے متعلق تنظیموں نے کین کون کانفرنس میں حاصل شدہ نتائج پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کانفرنس نے اگلے سال جنوبی ایشیا میں ہونے والی کانفرنس کے لیے ایک اچھی بنیاد فراہم کردی ہے۔
دنیا کے ممالک کوابھی 1997ء کے کیوٹو پروٹول کے مستقبل کا تنازع طے کرنا ہے جس میں 2012ء تک کے لیے صنعتی ممالک سے ایک خاص حد تک گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
جاپان، روس اور کینڈا نے کین کون کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ 2012ء میں کیوٹومعاہدے کے اختتام پر اس کی توسیع نہیں کریں گے۔ جاپان نے اس کی بجائے ایک نئے معاہدے کے لیے کہا جس میں چین اور امریکہ سمیت تمام اہم صنعتی ممالک شامل ہوں۔