اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کے خلاف بدھ کو متحدہ اپوزیشن کے اجتجاجی مظاہرے میں اعلیٰ عدلیہ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے تھانہ سیکریٹریٹ میں اسسٹنٹ کمشنر سیکریٹریٹ کی ہدایت پر درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر مختلف سیاسی جماعتوں کا مظاہرہ جاری تھا کہ اس دوران ریاستی اداروں کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر سیکریٹریٹ نے واقعے کی فوٹیج بھی پولیس کو فراہم کی ہے جس میں بعض افراد چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق فوٹیج میں نظر آنے والے افراد کی پہچان محمد امتیاز اور شہزادہ کوثر گیلانی کے نام سے ہوئی ہے جب کہ دیگر افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔
نعرے بازی کرنے والے دونوں افراد کا تعلق بظاہر پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا لیکن اب تک پی پی پی کی جانب سے اس بارے میں کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے اس واقعے پر دفعہ 228, 148, 149 ,505 اور انسدادِ دہشت گردی کے قانون کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
مقدمے میں شامل دفعہ 228 کسی بھی عدالتی کارروائی میں شامل سرکاری ملازم کی توہین اور مداخلت پر لگائی جاتی ہے جس کے تحت ایسا کرنے والے شخص کو جرم ثابت ہونے پر چھ ماہ قید یا تین ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکتی ہیں۔
تھانہ سیکریٹریٹ کے ایس ایچ او محبوب احمد نے ایف آئی آر کے اندراج کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے باہر ہونے والے مظاہرے میں پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما اور کارکن شریک ہوئے تھے جنہوں نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔