امریکہ میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کی ایک سیاہ فام لڑکے پر فائرنگ کے واقعے کی وڈیو جاری ہونے کے بعد شکاگو پولیس کے سربراہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو کے میئر راحم امینوئیل نے پولیس چیف کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے کہا کہ یہ ’’ناقابل تردید حقیقت‘‘ ہے کہ شکاگو پولیس پر عوام کا اعتماد کم ہوا ہے اور یہ ’’نئی سوچ اور قیادت‘‘ سامنے آنے کا وقت ہے۔
اکتوبر 2014 کو پولیس کار سے بنائی گئی وڈیو میں پولیس اہلکار جیسن وین ڈائیک کو شکاگو میں ایک چار رویہ سڑک پر ایک دوسری سکواڈ کار سے نیچے اتر کر ایک 17 سالہ لڑکے لیکوان میکڈونلڈ پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس کیس میں وین ڈائیک پر قتل عمد کا الزام ہے اور میکڈونلڈ کے زمین پر گرنے کے بعد بھی اس نے فائرنگ جاری رکھی۔ وین ڈائیک کے وکیل کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے پہلے اسے ڈر تھا کہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔
پولیس تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوان کے پاس ایک چاقو تھا جس کا پھل فائرنگ کے وقت اس کے دستے میں تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کے جسم میں منشیات کی مقدار موجود تھی۔
ایک سال قبل جب یہ واقعہ ہوا تو پولیس نے کہا تھا کہ فائرنگ کے وقت میکڈونلڈ پولیس پر لپکا تھا۔ مگر وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سڑک کے درمیان چلتے ہوئے پولیس سے دور گیا تھا۔
وڈیو جاری ہونے کے بعد پرامن مظاہروں میں سرگرم کارکنوں نے پولیس سربراہ گیری میکارتھی کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ چار سال سے شکاگو پولیس کے سربراہ تھے۔
میکارتھی کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے امینوئیل نے شکاگو میں پولیس کی تربیت اور احتساب کی نگرانی کے لیے ایک نیا گروپ تشکیل دیا ہے۔ میئر امینوئیل صدر اوباما کے چیف آف سٹاف کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
اس سے قبل بھی کئی ایسے متنازع واقعات ہو چکے ہیں جن میں گزشتہ دو سالوں کے دوران پولیس اہکاروں نے مشتبہ سیاہ فام افراد کو ہلاک کیا۔ ایسے واقعات عموماً سڑکوں پر پولیس کی علاقے میں رہنے والے افراد سے معمول کی مڈبھیڑ کے بعد پیش آئے۔
تحقیقات کے بعد متعدد کیسوں میں پولیس کو مجرمانہ کارروائی کے الزام سے بری کر دیا گیا مگر کچھ کیسوں میں پولیس اہلکاروں پر قتل کا الزام ہے جن میں کئی اس وقت اپنے مقدموں کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔
پولیس فائرنگ کے واقعات نے امریکہ میں پولیس کے عوام سے تعلقات کے بارے میں بحث کو جنم دیا ہے اور اس کے نتیجے میں ’بلیک لائیوز میٹر‘ یعنی ’سیاہ فام زندگیاں اہم ہیں‘ نامی ایک احتجاجی گروپ بھی بنایا گیا ہے۔