چین میں داخلی سلامتی سے متعلق اعلٰی ترین عہدیدار نے بیجنگ کے تیانینمین اسکوائر میں رواں ہفتے پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے کی منصوبہ بندی کا الزام ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے مسلم علیحدگی پسند گروہ پر عائد کی ہے۔
اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
کمیونسٹ پارٹی کی 25 رکنی پالیسی ساز کمیٹی کے رکن مِنگ جیانجو نے جمعہ کو کہا کہ اس واقعے کی منصوبی بندی ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) نے کی تھی۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے ای ٹی آئی ایم کو دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے جس کے ٹھکانے شمال مغربی علاقے سنکیانگ میں ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ پیر کو تیانینمین اسکوائر میں پیش آنے والا واقعہ ایک خودکش مشن تھا جس کی منصوبہ بندی مذہبی انتہا پسندوں نے کی۔
پولیس کے مطابق ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے شخص عثمان حسن نے اپنی گاڑی تیانینمین اسکوائر میں راہ گیروں سے ٹکرا دی اور بعد ازاں اس کو نذرِ آتش کر دیا۔
گاڑی میں عثمان حسن کی والدہ اور اہلیہ بھی سوار تھیں۔ واقعے میں تینوں کار سواروں کے علاوہ سڑک پر موجود دو سیاح بھی مارے گئے جب کہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ اُنھیں گاڑی سے ایندھن، خنجر، سلاخیں اور انتہاپسندانہ مذہبی مواد ملا۔
پولیس نے سنکیانگ سے پانچ افراد کو حراست میں بھی لیا جن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حسن کے ساتھ حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل رہے ہیں۔
ورلڈ ایغور کانگریس نامی تنظیم اس امکان کو رد نہیں کرتی کہ ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے افراد تشدد کے واقعات میں حصہ نہیں لیتے۔ بیجنگ کے دعوؤں کے برعکس اس کا کہنا ہے کہ چینی اقتدار اعلیٰ کے خلاف کوئی منظم مزاحمت نہیں ہو رہی ہے۔
اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
کمیونسٹ پارٹی کی 25 رکنی پالیسی ساز کمیٹی کے رکن مِنگ جیانجو نے جمعہ کو کہا کہ اس واقعے کی منصوبی بندی ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) نے کی تھی۔
امریکہ اور اقوام متحدہ نے ای ٹی آئی ایم کو دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے جس کے ٹھکانے شمال مغربی علاقے سنکیانگ میں ہیں۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ پیر کو تیانینمین اسکوائر میں پیش آنے والا واقعہ ایک خودکش مشن تھا جس کی منصوبہ بندی مذہبی انتہا پسندوں نے کی۔
پولیس کے مطابق ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے شخص عثمان حسن نے اپنی گاڑی تیانینمین اسکوائر میں راہ گیروں سے ٹکرا دی اور بعد ازاں اس کو نذرِ آتش کر دیا۔
گاڑی میں عثمان حسن کی والدہ اور اہلیہ بھی سوار تھیں۔ واقعے میں تینوں کار سواروں کے علاوہ سڑک پر موجود دو سیاح بھی مارے گئے جب کہ درجنوں افراد زخمی ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ اُنھیں گاڑی سے ایندھن، خنجر، سلاخیں اور انتہاپسندانہ مذہبی مواد ملا۔
پولیس نے سنکیانگ سے پانچ افراد کو حراست میں بھی لیا جن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ حسن کے ساتھ حملوں کی منصوبہ بندی میں شامل رہے ہیں۔
ورلڈ ایغور کانگریس نامی تنظیم اس امکان کو رد نہیں کرتی کہ ایغور برادری سے تعلق رکھنے والے افراد تشدد کے واقعات میں حصہ نہیں لیتے۔ بیجنگ کے دعوؤں کے برعکس اس کا کہنا ہے کہ چینی اقتدار اعلیٰ کے خلاف کوئی منظم مزاحمت نہیں ہو رہی ہے۔