چین نے دو بحری فریگیٹ جہاز تیار کر کے پاکستان کی نیوی کے حوالے کر دیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 2018 میں چین سے چار بحری جنگی جہاز فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
دنیا کے اس سب سے پیچیدہ جیو پولیٹیکل خطے میں ان دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون گہرا ہو رہا ہے اور پاکستان چین کی مدد سے لڑاکا جیٹ طیارے تھنڈر بھی بنا رہا ہے۔
چین کے سرکاری حمایت یافتہ چینی زبان کے اخبار گلوبل ٹائمز نے بدھ کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ اے 054 فریگیٹس قسم کے جہاز ہیں جنہیں پاکستان چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے سمندروں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
سی پیک انفراسٹرکچر کا ایک بڑا منصوبہ ہے جو چین کے مغربی حصے میں واقع سنکیانگ علاقے کو پاکستان سے ملاتا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مستقبل میں ایندھن سمیت تجارتی سامان کی نقل و حرکت کے لیے متبادل راستہ مہیا کرنا ہے۔
یہ نیٹ ورک پاکستان کی بحیرہ عرب پر واقع گوادر بندرگاہ سے ملاتا ہے جو ایک اہم آبی گزرگاہ پر واقع ہے۔
بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی پس منظر میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان اقتصادی اور فوجی تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں، جس کا اظہار پاکستان کی چین سے بڑھتی ہوئی فوجی خریداری اور اثاثوں اور تجارتی راستوں کی حفاظت کے لیے مشترکہ فوجی مشقوں سے ہوتا ہے۔
آبنائے ملاکا میں سمندری ناکہ بندی کی صورت میں چین کی پاکستان اور بحیرہ عرب تک رسائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
چین نے گزشتہ سال مارچ میں پاکستان کو چھ جے ٹین لڑاکا طیاروں کی پہلی کھیپ فراہم کی تھی۔ اس کے علاوہ آٹھ ہینگور کلاس آبدوزیں جن کا پاکستان نے چین کو آرڈر دیا تھا، توقع ہے کہ 2028 سے پہلے فراہم کر دی جائیں گی۔
اس ہفتے کے شروع میں چین کے وزیر دفاع نے پاکستان کی بحریہ کے سربراہ سے کہا تھا کہ ان کی افواج بشمول ان کی بحریہ کو علاقائی سلامتی کے تحفظ کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے "تعاون کے نئے شعبوں میں توسیع" کرنی چاہیے۔
جنوبی ایشیا میں، چین کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں کشیدہ ہوئے ہیں جب کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات پہلے ہی سرد مہری کا شکار ہیں۔ حالیہ عرصے میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلا سے خطے میں جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورت حال میں اضافہ ہوا ہے جس کے پیش نظر چین اور پاکستان ایک مضبوط اتحاد کی تلاش میں ہیں۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)