مالیاتی حیثیت کی درجہ بندی کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے نے کہاہے کہ وہ اگلے دو برسوں میں چین کی کریڈیٹ ریٹنگ کم کرسکتی ہے جس کی وجہ بڑے پیمانے پر بینک قرضوں کا واپس نہ ہونا اور مقامی حکومتیں ہیں۔
فچ ریٹنگ کمپنی کے ماہرین کے ماہرین نے جمعرات کے روز تائیوان کے ایک اجلاس میں کہا کہ چین میں قرضوں کی نادہندگی میں اضافے ، افراط زر کی بلند شرح اور بڑے پیمانے پر قرضوں کے اجرا ءنے اس ملک کی کریڈٹ ریٹنگ کے بارے میں خدشات بڑھا دیے ہیں۔
اس سال کے شروع میں فچ نے چین کے قرضوں کے بارے میں اپنا نظریہ تبدیل کرتے ہوئے اسے مستحکم سے منفی کے خانے میں رکھ دیا تھا۔ ادارے کے ماہرین کا کہناہے کہ اگلے 12 سے 24 مہینوں میں چین کی کریڈٹ ریٹنگ باضابطہ طورپر کم کی جاسکتی ہے۔
ایشیائی اور بحرالکائل ممالک کے لیے کریڈٹ ریٹنگ کمیٹی کے سربراہ اینڈریو کال کوہون نے روئیٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ فچ کے ماہرین ، چین کے بینکوں کے اثاثوں کے معیار میں انحطاط دیکھ رہے ہیں ۔ ایک اور تجزیہ کار چارلین چو کا کہناہے کہ چین کے بینکاری نظام کو حکومت کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
تجزیہ کاروں نے یہ محسوس کیا کہ چین کی مقامی حکومتیں اور سرکاری تحویل کے بینکوں نے حالیہ برسوں میں ملک کی معاشی ترقی میں مدد کے لیے بڑے پیمانے پر قرضے جاری کیے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ ان کی ایک بڑی تعداد کی شاید واپسی نہ ہوسکے۔