موجودہ سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران چین میں معاشی ترقی کی رفتار سرکاری پالیسیوں کے نتیجے میں پہلے کے مقابلے میں قدرے سست رہی۔ چینی حکومت افراط زرکی سطح نیچے لانے اور معاشی افزائش کی رفتار اعتدال پر رکھنے کی کوششیں کررہی ہے۔
چین کے شماریات سے متعلق قومی ادارے نے بدھ کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دوسری سہ ماہی کے دوران قومی پیداوار کی شرح افزائش ساڑھے نوفی صد رہی جو گذشتہ سال کے اسی عرصے کے مساوی اور پچھلی سہ ماہی کی شرح9.7 فی صد کے مقابلے میں قدرے کم ہے۔تاہم اضافے کی یہ شرح ماہرین کے اندازوں سے کچھ زیادہ ہے ۔
چین کے پالیسی ساز افراط زر کی سطح نیچے لانے کے لیے کئی اقدامات کرچکے ہیں ۔ یہ شرح جون میں 6.4 فی صد تھی جس کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
رکزی بینک افراط زر پر کنٹرول کے لیے گذشتہ ایک سال کے دوران پانچ بار سود کی شرح میں اضافہ کرچکاہے تاکہ ملکی معیشت میں سرمائے کے بہاؤ کو کم کیا جاسکے ، جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے۔
بیجنگ کو توقع ہے کہ وہ اپنے اقدامات کے ذریعے افراط زر کو چار فی صد تک لانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ انہیں خدشہ ہے کہ افراط زر کی اس سے زیادہ شرح معاشرے میں بے چینی پیدا کرسکتی ہے جو اقتدار پر کمیونسٹ پارٹی کی گرفت کے لیے نقصان دہ ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں چین کے صنعتی شعبے کی پیداوار میں 15 فی صد، جب کہ تعمیراتی شعبےمیں سرمایہ کاری میں 25 فی صد سے زیادہ اور پرچون فروخت میں تقریباً 18 فی صد اضافہ ہوا۔