چین کا کہناہے کہ مارچ کے مہینے میں ملک میں ساڑھے بارہ ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی جو کہ 2010ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں 32.9 فی صد زیادہ ہے۔
وزارت تجارت کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ ملک میں پچھلے ماہ براہ راست ہونے والی سرمایہ کاری میں فروری کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا۔ فروری میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 7.8 ارب ڈالرتھا۔
2011ء کی پہلی سرمایہ کاری کے دوران چین میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 30 ارب ڈالر سے زیادہ رہی جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 29.4 فی صد زیادہ ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے باعث چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کا درجہ حاصل کرچکاہے۔ لیکن چینی پالیسی سازوں کو یہ تشویش ہے کہ ملک کے مالیاتی نظام میں بڑے پیمانے پر سرمائے کی آمد اضافہ افراط زر کی سطح بلند کرنے کا سبب بن رہاہے۔
چینی اقتصادی ماہرین نے اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں سود کی شرح میں اضافہ اور بینکوں کے محفوظ سرمائے کی حد بڑھانا شامل ہیں۔