چین میں پولیس کے چار عہدے داروں کے خلاف جمعے کو مشرقی شہر ہی فی میں مبینہ طور پر معتوب سیاست دان بوشیلائی کی بیوی کو ایک برطانوی تاجر کے قتل کے الزام سے بچانے میں مدد دینے کے جرم میں مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔
زیر حراست چاروں اہل کارمرکزی شہر چونگ شنگ میں سینیئر سیکیورٹی کاحصہ تھے جب کہ بو شیلائی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ بو کی اہلیہ گو کیلائی ایک روز قبل عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے برطانوی تاجر نیل ہے وڈ کو زہر دینے کے الزام سے انکار نہیں کیا تھا۔
عدالت کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ چارپولیس اہل کاروں پر گو کا جرم چھپانے اورقانون کو ذاتی فوائد کے لیے استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔
چین کے ایک قانون دان موشاؤپنگ ، جو انسانی حقوق سے متعلق کئی مقدمات کی پیروی کرچکے ہیں، کہا ہے کہ اس مقدمے کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔
ان کا کہناہے کہ ان چاروں پر غالباً جس جرم کا الزام لگایا گیا ہے، اس کی وضاحت اس طرح کی جاسکتی ہے کہ کسی کے خاندان یا دوست کی مدد کے لیے قانون کوتوڑ مڑوڑ کرپیش کرنا، چین میں اس کا اطلاق عموماً عدالتی نظام، یا پولیس یا شہری انتظامیہ میں کام کرنے والے افراد پر کیاجاتا ہے۔ مو کا کہناہے کہ اس جرم کی سخت ترین سز 15 سال کی قید ہوسکتی ہے۔
عدالت کے ایک عہدے دار نے زیر حراست چاروں افراد کے بارے میں یہ بتایا کہ ان میں سے ایک چونگ شنگ شہر کی پبلک سیکیورٹی بیورو کے سابق ڈپٹی چیف گو وی گو، دوسرے فوجداری جرائم کے بیورو کے سابق سربراہ لی یانگ اور سابق سیکیورٹی آفیسر وانگ پنگ فی اور وانگ زی ہیں۔
یہ چاروں بوشیلائی کے دور میں چونگ شنگ شہر کے پولیس چیف وانگ لی جن کی ماتحتی میں کام کررہے تھے۔ وانگ نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فروری میں امریکی قونصیلیٹ میں جاکر اس اسکینڈل کا انکشاف کیاتھا۔
جمعرات اور جمعے کی سماعتوں تک زیادہ تر میڈیا کی رسائی نہیں تھی۔ لیکن دوبرطانوی سفارت کاروں نے ، جنہوں نے جمعرات کی سماعت دیکھی تھی،کہا ہے کہ انہوں نے ہے وڈ کے خاندان کے لیے قونصلر کی ذمہ داریاں نبھائیں۔
وکیل مو شاؤپنگ کہتے ہیں کہ عدالتی کارروائی میں ان کی شرکت حالیہ برسوں میں چین کے قانونی نظام میں ہونے والی اصلاحات کو ظاہر کرتی ہے۔
پولیس کے چار عہدے داروں پر فرد جرم عائد کیے جانے کا عمل ان کے سابق سربراہ وانگ لی جن کے خلاف کارروائی کا راستہ کھول سکتا ہے۔
اس ہفتے کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ قیاس آرائی کی گئی تھی کہ وانگ کے خلاف اگلے ہفتے چنگ ڈو کے شہر میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے جہاں وہ امریکی قونصلیٹ میں گئے تھے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے پولیس اہل کاروں کے خلاف جمعے کی سماعت پر کوئی اپ ڈیٹ نہیں دیا۔
زیر حراست چاروں اہل کارمرکزی شہر چونگ شنگ میں سینیئر سیکیورٹی کاحصہ تھے جب کہ بو شیلائی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ بو کی اہلیہ گو کیلائی ایک روز قبل عدالت میں پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے برطانوی تاجر نیل ہے وڈ کو زہر دینے کے الزام سے انکار نہیں کیا تھا۔
عدالت کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ چارپولیس اہل کاروں پر گو کا جرم چھپانے اورقانون کو ذاتی فوائد کے لیے استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔
چین کے ایک قانون دان موشاؤپنگ ، جو انسانی حقوق سے متعلق کئی مقدمات کی پیروی کرچکے ہیں، کہا ہے کہ اس مقدمے کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔
ان کا کہناہے کہ ان چاروں پر غالباً جس جرم کا الزام لگایا گیا ہے، اس کی وضاحت اس طرح کی جاسکتی ہے کہ کسی کے خاندان یا دوست کی مدد کے لیے قانون کوتوڑ مڑوڑ کرپیش کرنا، چین میں اس کا اطلاق عموماً عدالتی نظام، یا پولیس یا شہری انتظامیہ میں کام کرنے والے افراد پر کیاجاتا ہے۔ مو کا کہناہے کہ اس جرم کی سخت ترین سز 15 سال کی قید ہوسکتی ہے۔
عدالت کے ایک عہدے دار نے زیر حراست چاروں افراد کے بارے میں یہ بتایا کہ ان میں سے ایک چونگ شنگ شہر کی پبلک سیکیورٹی بیورو کے سابق ڈپٹی چیف گو وی گو، دوسرے فوجداری جرائم کے بیورو کے سابق سربراہ لی یانگ اور سابق سیکیورٹی آفیسر وانگ پنگ فی اور وانگ زی ہیں۔
یہ چاروں بوشیلائی کے دور میں چونگ شنگ شہر کے پولیس چیف وانگ لی جن کی ماتحتی میں کام کررہے تھے۔ وانگ نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے فروری میں امریکی قونصیلیٹ میں جاکر اس اسکینڈل کا انکشاف کیاتھا۔
جمعرات اور جمعے کی سماعتوں تک زیادہ تر میڈیا کی رسائی نہیں تھی۔ لیکن دوبرطانوی سفارت کاروں نے ، جنہوں نے جمعرات کی سماعت دیکھی تھی،کہا ہے کہ انہوں نے ہے وڈ کے خاندان کے لیے قونصلر کی ذمہ داریاں نبھائیں۔
وکیل مو شاؤپنگ کہتے ہیں کہ عدالتی کارروائی میں ان کی شرکت حالیہ برسوں میں چین کے قانونی نظام میں ہونے والی اصلاحات کو ظاہر کرتی ہے۔
پولیس کے چار عہدے داروں پر فرد جرم عائد کیے جانے کا عمل ان کے سابق سربراہ وانگ لی جن کے خلاف کارروائی کا راستہ کھول سکتا ہے۔
اس ہفتے کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ قیاس آرائی کی گئی تھی کہ وانگ کے خلاف اگلے ہفتے چنگ ڈو کے شہر میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے جہاں وہ امریکی قونصلیٹ میں گئے تھے۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے پولیس اہل کاروں کے خلاف جمعے کی سماعت پر کوئی اپ ڈیٹ نہیں دیا۔