چینی عہدیدار اپنے ملک میں انسانی حقوق سے متعلق موجودہ حالات کا دفاع کرنے منگل کو اقوام متحدہ کے ایک پینل کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔
حکومت کی طرف سے اپنے مخالفین کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق چار سال میں ایک مرتبہ ہر ملک کے ریکارڈ کا جائزہ لیتی ہے اور چین دوسری مرتبہ جنیوا میں ہونے والی کونسل کی سماعت میں پیش ہورہا ہے۔
یہ سماعت ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب چین میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریاں کا ایک سلسلہ بھی جاری ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا شینینگ کا کہنا ہے کہ ان کا وفد انسانی حقوق پر ’’کھلے دل سے‘‘ بات چیت کی توقع کرتا ہے۔ تاہم انہوں تنبیہہ کی کہ بیجنگ صرف مخصوص نوعیت کی تنقید کو تسلیم کرے گا۔
’’ہم اپنی کوششوں اور پیش رفت کے بارے میں سچائی سے بیان کریں گے اور ہم تعمیری تنقید کی توقع کرتے ہیں۔ ہمیں وہ تسلیم ہوگا اور ہم چین میں انسانی حقوق کی بہرتی کے لیے کام کریں گے۔ لیکن بغض پر مبنی تنقید کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔‘‘
حکومت کی طرف سے اپنے مخالفین کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے چین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق چار سال میں ایک مرتبہ ہر ملک کے ریکارڈ کا جائزہ لیتی ہے اور چین دوسری مرتبہ جنیوا میں ہونے والی کونسل کی سماعت میں پیش ہورہا ہے۔
یہ سماعت ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب چین میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاریاں کا ایک سلسلہ بھی جاری ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا شینینگ کا کہنا ہے کہ ان کا وفد انسانی حقوق پر ’’کھلے دل سے‘‘ بات چیت کی توقع کرتا ہے۔ تاہم انہوں تنبیہہ کی کہ بیجنگ صرف مخصوص نوعیت کی تنقید کو تسلیم کرے گا۔
’’ہم اپنی کوششوں اور پیش رفت کے بارے میں سچائی سے بیان کریں گے اور ہم تعمیری تنقید کی توقع کرتے ہیں۔ ہمیں وہ تسلیم ہوگا اور ہم چین میں انسانی حقوق کی بہرتی کے لیے کام کریں گے۔ لیکن بغض پر مبنی تنقید کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔‘‘