رسائی کے لنکس

تبت: چین کی پولیس کی کارروائی، 60 افراد زخمی


بھارت کے شہر، دھرماسالا میں قائم جلا وطن تبتی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ کے حکام تبتیوں کے خلاف ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے ثقافتی انقلاب کے زمانے کی طرز کی زیادتیاں کر رہے ہیں

تبت کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ چینی پولیس نے چین کے نیم خودمختار تبتی علاقے میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے پر گولی چلادی، جِس کے نتیجے میں 60 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

مقامی اور تبت کے ملک بدر ذرائع نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھی نیٹ ورک ’ریڈیو فری ایشیا‘ نے بتایا ہے کہ یہ واقع اتوار کے دِن ناکو کانؤنٹی میں ’بِرو‘ نامی قصبے میں ہوا۔ اُنھوں نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے متعدد لوگوں کو ہاتھوں اور ٹانگوں پر گولیاں لگی ہیں، جب پولیس نے ایک مجمعے پر فائر کھول دیا، جو احتجاج کرنے والے ایک راہنما کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

چین کی پولیس نے گذشتہ ہفتے ایک سرگرم کارکن، دورے ڈریکسل اُس وقت حراست میں لیا جب اُنھوں نے پہلی اکتوبر کو چین کے قومی دِن کے موقعے پر تبتیوں کو اپنے گھر پر چینی جھنڈا لہرانے کے سرکاری احکامات پر احتجاج بلند کیا۔

’ریڈیو فری یورپ‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے واقعے میں زخٕمی ہونے والے کچھ افراد اُس وقت بے ہوش ہوگئے جب پولیس نے آنسو گیس کے گولے پھینکے، جب کہ متعدد زخمیوں کو حکام کی طرف سے فوری طبی امداد نہیں ملی۔

لندن میں قائم ’فری تبت‘ نامی حقوق انسانی کے گروپ نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’بِرو‘ کے قصبے میں ہونے والے احتجاج کے دوران ہونے والی پُر تشدد کارروائی میں 60 افراد زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ حکومتِ چین نے علاقے میں ہزاروں کارکنان روانہ کیے، تاکہ تبت کے لوگوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کریں۔

بھارت کے شہر، دھرماسالا میں قائم جلا وطن تبتی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیجنگ کے حکام تبتیوں کے خلاف ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کے ثقافتی انقلاب کے زمانے کی طرز کی زیادتیاں کر رہے ہیں۔

چین کی وزارت خارجہ کی ایک خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ’بِرو‘ قصبے میں ہونے والی بے چینی سے آگاہ نہیں ہیں۔
XS
SM
MD
LG