رسائی کے لنکس

اسرائیلی وزیر کی جوہری بم کی دھمکی کی اقوام متحدہ میں باز گشت؛ متعدد ملکوں کی جانب سے مذمت


یکم اگست، 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی جائزہ کانفرنس (اے پی فوٹو)
یکم اگست، 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی جائزہ کانفرنس (اے پی فوٹو)

اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں ، چین، ایران اور کئی عرب ممالک نے ایک اسرائیلی وزیر کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نےعسکریت پسند تنظیم حماس کو دنیا کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ کی پٹی پر جوہری بم کا استعمال اسرائیل اور حماس کی جنگ میں ایک آپشن ہے۔

پیر کے روز اقوام متحدہ کی کانفرنس میں، جو کافی پہلے سے طے شدہ تھی، اور جس کا مقصد مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانا ہے، بہت سے سفیروں نے اسرائیل کے وزیر ثقافت امیہائی الیاہو کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسرائیلی وزیر نے اتوار کے روز اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں اپنے بیان کو ایک استعارہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدت کم کرنے کی کوشش کی تھی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے الیاہو کے بیان پر تو کچھ نہیں کہا تاہم انہیں کابینہ کے اجلاسوں میں شرکت سے روک دیا ہے۔

اسرائیل نے کبھی بھی یہ تصدیق یا تردید نہیں کی کہ اس کے پاس جوہری بم موجود ہے۔ تاہم بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار ہے۔

اسرائیل نے اپنے ایک سابق اہل کار کو 18 سال قید کی سزا دی تھی جنہوں نے نے 1986 میں ملک کے جوہری ری ایکٹر اور جوہری اثاثوں سے متعلق تصاویر اور معلومات برطانیہ کے ایک اخبار کو لیک کی تھیں۔

اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر گینگ شوانگ نے کانفرنس میں کہا کہ بیجنگ کو اسرائیلی وزیر کے بیان پر شدید حیرت ہوئی ۔ انہوں نے اس بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی عالمی سطح پر مذمت کی جانی چاہیے۔

انہوں نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ یہ بیان واپس لیں اور ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر جوہری تخفیف اسلحہ کے معاہدے میں شامل ہوں۔

چین کے سفارتی عہدے دار کا کہنا تھا کہ خطے کی موجودہ صورت حال کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کی ضرورت اور زیادہ ہے اور چین اس تحریک میں دوسرے ملکوں کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔

اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کی سربراہ ازومی ناکمتسو نے، جنہوں نے پیر کے روز ہونے والی چوتھی کانفرنس کا افتتاح کیا تھا، اپنی تقریر میں اسرائیل کا تو ذکر نہیں کیا، لیکن یہ کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق کوئی بھی خطرہ ناقابل قبول ہے۔

ناکمتسو نے جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطیٰ کی فوری ضرورت کے اپنے موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ۔

انہوں نے ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ، سفارتی کوششوں کی مدد سےاسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن قائم کرنے پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کے لیے عمان کے سفیر محمد الحسن نے چھ ملکی خلیج تعاون کونسل کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قبضے کی انتہا اور بربریت کو اجاگر کرتا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور آئی اے ای اے سے بھی اس معاملے پر فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

لبنان کے ناظم الأمور ہادی ہاشم نے اسرائیل کے وزیر ثقافت کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کا اعتراف اور ان کے استعمال کی دھمکی علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اس طرح کی دھمکی آمیز بیان بازی بند کرکے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں ایک غیر جوہری ریاست کے طور پر شامل ہونا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر اراوانی نے کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے اعلیٰ عہدے داروں کی طرف سے فلسطینیوں کو جوہری ہتھیاروں کی دھمکیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ اسرائیل کو جوہری ہتھیار رکھنے پر فخر ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی جوہری صلاحیتوں کے بارے میں رازداری علاقائی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ موجودہ نازک صورت حال میں مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں سے پاک خطے کی ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے پیر کے اجلاس کے بارے میں تو کوئی تبصرہ نہیں کیالیکن ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو سب سے بڑا خطرہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ایران سے ہے۔اور ان کا ملک اس خطرے کو روکنے کے لیے تیار ہے۔

مشرق وسطیٰ کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کی کوششوں کا آغاز 1960 کی دہائی میں ہوا تھا اور یہ تحریک چلانے والوں نے 1995 میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور 1998 میں اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد پر تعاون کرنے پر زور دیا تھا۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کی پہلی کانفرنس نومبر 2019 میں ہوئی تھی جس کا مقصد جوہری ہتھیاروں سے پاک زون بنانا تھا۔

آئی اے ای اے اور ویانا میں اقوام متحدہ کی دیگر تنظیموں میں روس کے سفیر میخائل الیانوف نے پیر کے روز مندوبین کو بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں تشدد کے نئے اضافے کے پیش نظر خطے میں جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقے کی ضرورت اب پہلے سے زیادہ ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG