چین نے کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ پابندیوں سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تمام بین الاقوامی تحفظات دور ہوسکیں۔
جمعرات کو وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل متعدد مغربی قوتوں نے کہا تھا کہ اگر ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں سے تعاون سے انکار کیا تو اسے مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی حالیہ رپورٹ کے تناظر میں اقوام متحدہ کی طرف سے مزید پابندیوں کا عندیہ دیا تھا۔ عالمی ادارے کا کہناہے کہ ایسے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے۔
منگل کے روز جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ان اطلاعات پر کہ ایرن جوہری ہتھیار کے ڈیزائن اور اس کا تجربہ کرنے کے آلات و طریقہ کارپر کام کرچکاہے، شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے جوہری ادارے نے اپنی رپورٹ میں فوجی مقاصد کے لیے ایران کے جوہری پروگرام خلاف زیادہ سخت اور تفصیلی الزامات عائد کیے ہیں ۔ بدھ کے روز ایرانی صدر نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے بے بنیاد دعوؤں پر مبنی ہے۔
ایران کی جانب سے اپنی ایسی جوہری سرگرمیاں روکنے سے انکار پر، جن کا فوجی رخ ہوسکتا ہے، اقوام متحدہ اس کے خلاف چار مرحلوں میں پابندیاں عائد کرچکاہے۔
مغربی طاقتوں کا کہناہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھنا چاہتے ہیں ، لیکن تہران کا اصرار ہے کہ اس کا پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
بدھ کے روز روس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی حمایت نہیں کرے گا۔