چینی حکام نے ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والی ایک امریکی کاروباری خاتون کو باضابطہ طور جاسوسی اور ریاستی راز چرانے کے الزام میں گرفتاری کے بعد جیل بھیج دیا ہے۔
سینڈی فان گیلس مشاورتی کمپنی چلاتی ہیں جو امریکہ اور چینی کمپنیوں کے درمیان کاروباری لین دین کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ انہیں اس سال مارچ میں چین کی دورے کے دوران تحویل میں لیا گیا تھا۔
ان کی شوہر جیف گیلس نے ہیوسٹن میں واقع اپنے گھر پر کہا کہ "میری اہلیہ جاسوس نہیں ہے۔ میری اہلیہ چور نہیں ہے۔ وہ ایک مجرم نہیں ہے، میری اہلیہ ایک محنتی کاروباری خاتون ہے جس نے کئی سالوں سے ہر اس طرح کا کام کیا جس سے ہیوسٹن اور چین کے درمیان تعاون قائم ہو سکے"۔
جیف اس توقع کا اظہار کر رہے کہ امریکی عہدیدار ان کی اہلیہ کی رہائی کے لیے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے اب کھلے عام صدر براک اباما سے اس معاملے کو چینی صدر سے اٹھانے کے لیے کہا ہے ۔
چینی صدر شی جنپنگ امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں رواں ہفتے ہی ان کی صدر اوباما سے ملاقات طے ہے۔
اگرچہ جیف نے وکلاء کی خدمات حاصل کی ہیں تاہم انھوں نے کہا کہ ان کے لیے اپنی اہلیہ سے یا ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
"میں صرف گوانگزاؤ میں امریکی قونصل خانے کی ذریعے ان سے بات چیت کرسکا ہوں۔ کوئی بھی خاندان، دوست یہاں تک کہ ان کے وکیل بھی ان سے ملاقات نہیں کر سکے"۔
23 ستمبر کو سینڈی نے اپنے شوہر کو پیغام بھیجا جس میں کہا گیا کہ "یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ آپ سیاسی قیدیوں کے تبادلے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کر سکتے ہیں۔ میں یہ جانتی ہوں یہ آسان نہیں ہے"۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کے مطابق امریکہ نے چینی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے۔
"ہم واضح طور پر اس معاملے کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم ان کی گرفتاری کے بعد چھ بار ان سے مل سکے ہیں اور ہم نے چینی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اس معاملے کو کئی بار اٹھایا ہے"۔
سینڈی کی گرفتاری ہیوسٹن کی ویت نامی اور چینی برادری دونوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہے۔ اگرچہ وہ چینی نژاد ہیں لیکن وہ ویت نام میں پیدا ہوئیں اور 40 سال قبل وہاں سے پناہ گزین کے طور پر امریکہ آئی تھیں۔
ان کے شوہر جیف نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اگر انہیں چند ہفتوں کے اندر رہا نہ کیا گیا تو ہمیشہ کے لیے نہ سہی لیکن کئی سالوں تک وہ اپنی اہلیہ کو نہیں دیکھ پائیں گے۔