واشنگٹن —
چین کا پہلا خلائی مشن کامیابی سے چاند کی سطح پر اتر گیا ہے۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق 'چینگ ای-3' نامی خلائی مشن رواں ماہ کے آغاز میں چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں قائم مرکز سے چاند کی جانب روانہ ہوا تھا۔
خلائی مشن میں 'جیڈ ریبٹ' نامی ایک خلائی گاڑی بھی موجود ہے جو چاند کی سطح پر لینڈنگ کے بعد مشن سے علیحدہ ہوجائے گی اور آئندہ تین ماہ تک چاند کی سطح کا جائزہ لےکر اس کی تفصیلات زمین پر موجود مرکز کو روانہ کرے گی۔
چین کے خلائی سائنس دانوں کے مطابق سورج کی توانائی سے چلنے والی یہ گاڑی چاند کی سطح کی کھدائی اور نیچے موجود اجزا کی معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
خلائی مشن کے کامیابی سے چاند پر اترنے کے بعد چین چاند کی سطح پر 'سافٹ لینڈنگ' کرنے والا دنیا کا تیسرا اور گزشتہ 37 برسوں میں پہلا ملک بن گیا ہے۔
'سافٹ لینڈنگ' سے مراد خلائی مشن کا س طرح کسی سیارے کی سطح پر اترنا ہے جس میں اس کے آلات اور ڈھانچے کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
اس سے قبل امریکہ اور سابق سوویت یونین یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں اور آخری بار 1976ء میں سابق سوویت یونین کے خلائی مشن نے چاند پر 'سافٹ لینڈنگ' کی تھی۔
حالیہ برسوں میں چین نے خلائی پروگرام میں خاصی پیش رفت کی ہے جسے وہ فوجی، اقتصادی اور سائنسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
چینی سائنس دان 2020ء تک خلا میں اپنا مرکز بھی قائم کرنے کا ہدف رکھتے ہیں جس کی مشق کے طور پر رواں برس جون میں تین خلابازوں نے خلا میں موجود ایک تجرباتی 'اسپیس لیبارٹری' میں کامیابی سے 15 روز قیام کیا تھا۔
چین، امریکہ کے 'جی پی ایس' سسٹم کے مقابلے پر اپنا ایک الگ سیٹلائٹ سسٹم بھی تیار کر رہا ہے جب کہ دیگر عالمی طاقتوں کے برعکس اس نے دوسرے ملکوں کو بھی اپنے مصنوعی سیارے فروخت کیے ہیں۔
چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق 'چینگ ای-3' نامی خلائی مشن رواں ماہ کے آغاز میں چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان میں قائم مرکز سے چاند کی جانب روانہ ہوا تھا۔
خلائی مشن میں 'جیڈ ریبٹ' نامی ایک خلائی گاڑی بھی موجود ہے جو چاند کی سطح پر لینڈنگ کے بعد مشن سے علیحدہ ہوجائے گی اور آئندہ تین ماہ تک چاند کی سطح کا جائزہ لےکر اس کی تفصیلات زمین پر موجود مرکز کو روانہ کرے گی۔
چین کے خلائی سائنس دانوں کے مطابق سورج کی توانائی سے چلنے والی یہ گاڑی چاند کی سطح کی کھدائی اور نیچے موجود اجزا کی معلومات اکٹھی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
خلائی مشن کے کامیابی سے چاند پر اترنے کے بعد چین چاند کی سطح پر 'سافٹ لینڈنگ' کرنے والا دنیا کا تیسرا اور گزشتہ 37 برسوں میں پہلا ملک بن گیا ہے۔
'سافٹ لینڈنگ' سے مراد خلائی مشن کا س طرح کسی سیارے کی سطح پر اترنا ہے جس میں اس کے آلات اور ڈھانچے کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔
اس سے قبل امریکہ اور سابق سوویت یونین یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں اور آخری بار 1976ء میں سابق سوویت یونین کے خلائی مشن نے چاند پر 'سافٹ لینڈنگ' کی تھی۔
حالیہ برسوں میں چین نے خلائی پروگرام میں خاصی پیش رفت کی ہے جسے وہ فوجی، اقتصادی اور سائنسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
چینی سائنس دان 2020ء تک خلا میں اپنا مرکز بھی قائم کرنے کا ہدف رکھتے ہیں جس کی مشق کے طور پر رواں برس جون میں تین خلابازوں نے خلا میں موجود ایک تجرباتی 'اسپیس لیبارٹری' میں کامیابی سے 15 روز قیام کیا تھا۔
چین، امریکہ کے 'جی پی ایس' سسٹم کے مقابلے پر اپنا ایک الگ سیٹلائٹ سسٹم بھی تیار کر رہا ہے جب کہ دیگر عالمی طاقتوں کے برعکس اس نے دوسرے ملکوں کو بھی اپنے مصنوعی سیارے فروخت کیے ہیں۔