چین کے سرکاری میڈیا کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ایک ایسے موقع پر جب قومی سطح کے قانون سازوں اور اعلی مشاورتی باڈی کے اجلاس ہورہے تھے، بیجنگ میں واقع اعلیٰ معیار کے کئی اسٹور مہنگی اور پرتعیش مصنوعات سے خالی ہوگئے تھے۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی سے منسلک اخبار گلوبل ٹائمز نے پرتعیش مصنوعات کی صنعت کے ایک ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ بیلٹ میں لگانے والا 44 ہزار ڈالر مالیت کا ہیروں سے مرصع ایک بکسوا خریدنے کی خاطر کسی اسٹوروں میں گئے لیکن وہ ہر جگہ فروخت ہوچکا تھا۔
ماہر نے روزنامہ گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ بیجنگ کے مہنگے ترین اسٹوروں میں 70 فی صد سے زیادہ پرتعیش اشیاء کی فروخت اس دوران ہوئی جب پیپلز کانگریس کے ارکان اور چین کی پیپلزمشاورتی کمیٹی کے ارکان اپنے اجلاسوں کے سلسلے میں دارالحکومت میں مقیم تھے۔
چین کے چھوٹے بلاگر انٹرنیٹ پر ملک کے عوامی نمائندوں کی دولت لٹانے کی عادت پر ایک عرصے سے نکتہ چینی کررہے ہیں۔ ان بلاگز میں بتایا گیا ہے کہ عوامی نمائندے عموماً ایسے مشہور برانڈ کے ہینڈ بیگ، عینکیں، پتلون کی بیلٹیں اور دوسری اشیاء خریدتے ہیں جن میں سے ہر ایک کی قیمت عمومی طورپر ایک عام کارکن کی اوسط سالانہ آمدنی سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
چین میں امیروں اور غریبوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق نے کمیونسٹ پارٹی کے راہنماؤں کے لیے خدشات کا باعث بن رہاہے۔ پچھلے سال بیجنگ کے حکام نے ایسے اشتہارات پر پابندی لگادی تھی جن سے کسی چیز کے پرتعیش ہونے کا اشارہ ملتا ہو۔