چین کی حکومت نے بحیرہ جنوبی چین میں واقع ایک متنازع جزیرے پر اپنا فوجی اڈہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے باعث خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
بیجنگ حکومت نے رواں ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ وہ جزائر پراسل پر بسائے جانے والے نئے شہر 'سانشا' میں اپنے فوجی دستے تعینات کرے گی۔
چینی حکومت نے گزشتہ ماہ ہی اس نئے شہر کے قیام کا اعلان کیا تھا کہ تاکہ یہاں سے جزائر کے ان نزدیکی علاقوں کی نگرانی کی جاسکے جن کی ملکیت کے ویتنام، فلپائن اور دیگر ممالک بھی دعویدار ہیں۔
ویتنام اور فلپائن کی حکومتیں پہلے ہی چین کے اس منصوبے کو رد کرچکی ہیں جب کہ امریکی حکومت نے بھی مجوزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے منگل کوصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کےیک طرفہ اقدامات پر ان کے ملک کو تحفظات ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ کا موقف رہا ہے کہ خطے میں موجود تنازعات کو تمام فریقین مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صفی اول کے امریکی سینیٹر جان مک کین نے بھی چین کے حالیہ فیصلے کو غیر ضروری اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے چین کی توسیع پسندی سے خائف کئی ایشیائی ممالک کے خدشات کو تقویت ملے گی۔
چین کے کئی ہمسایہ ممالک کا الزام ہے کہ بیجنگ بحیرہ جنوبی چین سے متعلق ملکیتی تنازعات پر جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر سے مالا مال اس علاقے کی ملکیت پر دیگر ممالک سے دعوووں کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔
بیجنگ حکومت نے رواں ہفتے اعلان کیا ہے کہ وہ وہ جزائر پراسل پر بسائے جانے والے نئے شہر 'سانشا' میں اپنے فوجی دستے تعینات کرے گی۔
چینی حکومت نے گزشتہ ماہ ہی اس نئے شہر کے قیام کا اعلان کیا تھا کہ تاکہ یہاں سے جزائر کے ان نزدیکی علاقوں کی نگرانی کی جاسکے جن کی ملکیت کے ویتنام، فلپائن اور دیگر ممالک بھی دعویدار ہیں۔
ویتنام اور فلپائن کی حکومتیں پہلے ہی چین کے اس منصوبے کو رد کرچکی ہیں جب کہ امریکی حکومت نے بھی مجوزہ منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے منگل کوصحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اس طرح کےیک طرفہ اقدامات پر ان کے ملک کو تحفظات ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ امریکہ کا موقف رہا ہے کہ خطے میں موجود تنازعات کو تمام فریقین مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صفی اول کے امریکی سینیٹر جان مک کین نے بھی چین کے حالیہ فیصلے کو غیر ضروری اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے چین کی توسیع پسندی سے خائف کئی ایشیائی ممالک کے خدشات کو تقویت ملے گی۔
چین کے کئی ہمسایہ ممالک کا الزام ہے کہ بیجنگ بحیرہ جنوبی چین سے متعلق ملکیتی تنازعات پر جارحانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور تیل اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر سے مالا مال اس علاقے کی ملکیت پر دیگر ممالک سے دعوووں کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔