اطلاعات کے مطابق چین نے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے دو ارب ڈالر کا قرض دینے کا وعدہ کیا جس سے پاکستانی روپے کی قدر کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ تاہم چین نے اس پیکج کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز میں منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے کے لیے دو ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق پاکستان کی وزارت خزانہ کے دو اعلی عہدیداروں نے چین سے ملنے والے مالیاتی پیکج کی تصدیق کی ہے۔
گو کہ پاکستان کی حکومت یا چین کی جانب سے اس امدادی پیکج کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن پاکستان حکام کے مطابق چین سے مالی امداد کے لیے اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان بات چیت جاری تھی۔
پاکستان کی حکومت ان دنوں مالی مشکلات کا شکار ہے جسے بیرونی قرضوں کی ادائیگی، روپے کی قدر کے استحکام اور آمدن بڑھانے جیسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
اقتصادی امور سے متعلق حکومتِ پاکستان کے ترجمان فرخ سلیم نے چین کی طرف سے پاکستان کو ملنے والے دوارب کی اطلاعات کی تردید نہیں کی لیکن اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان اس سلسلے چین سے بات کر رہا تھا۔
فرخ سلیم نے منگل کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اصولی طور پر اس بات کا فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ پاکستان کو ایک امدادی پیکچ دیا جائے لیکن دو چیزوں پر تبادلہ خیال ہو رہا تھا کہ اس کا حجم کیا ہو گا اور اسے پاکستان کو فراہم کرنے کا کیا طریقہ کار ہو گا۔
انھوں نے مزیدکہا کہ ’پاکستان کو کچھ ہفتے پہلے یہ بتایا گیا تھا اصولی طور پر اس بات کا فیصلہ ہو گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ نومبر میں چین کا دورہ کیا تھا جس میں چین اور پاکستان کے درمیان مالیاتی تعاون سمیت مختلف اُمور پر بات چیت کی گئی تھی۔ تاہم اس دورے کے بعد اس ممکنہ امدادی پیکج کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں تھیں۔
گذشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے تین ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک اور دوست ملک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید رقم آنے کی امید ظاہر کی تھی۔
اس سے پہلے سعودی عرب نے بھی پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے امداد پیکج دیا تھا۔
اقصادی ماہرین کے مطابق دوست ممالک سے ملنے والی رقوم کے باوجود پاکستانی معشیت کو پائیدار بنیاد پر استوار کرنے کے لیے پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ ' آئی ایم ایف ' سے بیل آؤٹ پیکج کا حصول ضروری ہے۔