چین کے صدر ژی جنپنگ 20 اپریل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے جس میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے متعلق کئی اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں چینی صدر کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی آئے گا۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ بہت سے اہم معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں تاہم اُنھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دورے کی مزید تفصیلات اسلام آباد اور بیجنگ سے بیک وقت بعد میں جاری کی جائیں گی۔
چین کے صدر نے گزشتہ سال یہ دورہ کرنا تھا لیکن پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے احتجاجی دھرنوں سے پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی کی وجہ سے یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔
لیکن اس دورے کے ملتوی ہونے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ سال نومبر میں چین کا دورہ کیا تھا، جس میں پاکستان میں 34 ارب ڈالر سے زائد کے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری کے معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔
ان معاہدوں میں توانائی کے 14 ایسے منصوبے ہیں جن سے 10,400 میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔ پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے جس سے صنعتی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر ژی جنپنگ کے دورے کے دوران چین کے علاقے کاشغر سے پاکستان کے ساحلی علاقے گوادر تک 18 ارب ڈالر لاگت کے اقتصادی راہدری کے مجوزہ منصوبے پر پیش رفت بھی متوقع ہے۔
پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات اسلام آباد کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور چین پاکستان کو توانائی سمیت مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے علاوہ یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کرتا چلا آرہا ہے۔
پاکستان اور چین سال 2015ء کو دونوں ملکوں کی دوستی کے سال کے طور پر بھی منا رہے ہیں۔