وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ چین کے صدر شی جنپنگ کے متوقع دورہ پاکستان کے منتظر ہیں اور ان کے بقول ان کی حکومت یقین رکھتی ہے کہ اس اہم دورے سے دونوں ملکوں کے دیرینہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
انھوں نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی سے گفتگو میں کہی، جنہوں نے جمعہ کو ان سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ ہے۔
چینی وزیرخارجہ نے میزبان وزیراعظم کو بتایا کہ ان کے دورے کا مقصد رواں سال صدر ژی کے دورہ پاکستان سے متعلق امور طے کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر کے دورے میں دوران طرفین میں بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کے تناظر میں سلامتی، علاقائی ترقی، معیشت اور باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔
چین کے صدر نے گزشتہ سال یہ دورہ کرنا تھا لیکن حکام کے بقول پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی اور اسلام آباد میں حکومت مخالف جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کی وجہ سے یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا۔
تاحال چین کے صدر کے متوقع دورہ پاکستان کی حتمی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور چین پاکستان کو توانائی سمیت مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کرنے کے علاوہ یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کرتا چلا آرہا ہے۔
چین کے سینکڑوں شہری پاکستان میں مختلف منصوبوں اور کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں اور پاکستان کو درپیش سلامتی کے خطرات کے تناظر میں اکثر ان غیر ملکیوں کی سلامتی سے متعلق خدشات بھی جنم لیتے رہتے ہیں۔
تاہم وزیراعظم نواز شریف نے مہمان وزیرخارجہ وانگ ژی کو یقین دلایا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں اور اداروں کی سکیورٹی کو مزید بڑھانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ہمسایہ ملکوں کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے دورے پر آئے چینی وزیرخارجہ نے وزیراعظم سے گفتگو میں دہشت گردی کے خلاف کوششوں میں بھی اپنے ملک کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کا مشترکہ دشمن ہے۔
پاکستان اور چین سال 2015ء کو دونوں ملکوں کی دوستی کے سال کے طور پر بھی منا رہے ہیں۔