چین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی بحریہ نے گزشتہ ماہ امریکی طیارے کو لیزر سے نشانہ نہیں بنایا تھا۔
ایک رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ امریکہ اور دیگر ملکوں کے فوجی طیاروں اور اہلکاروں کو نقصان پہنچانے اور ہراساں کرنے کی غرض سے چینی فوج نے لیزر کا استعمال کیا تھا۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان نے جمعہ کو رپورٹ مسترد کردی اور کہا کہ 17 فروری کو چین کا اسکواڈرن بین الاقوامی بحری حدود میں معمول کی مشقیں کررہا تھا جب یہ مبینہ واقعہ پیش آیا۔
ترجمان نے الزام لگایا کہ امریکی پی 8 اے پوزیاڈون طیارہ نچلی سطح پر دائرے میں چکر لگارہا تھا جبکہ چین کی جانب سے اسے بار بار انتباہ کیا گیا۔ امریکی طیارے کا یہ انداز غیر دوستانہ تھا جس سے دونوں فریق کے بحری جہازوں، طیاروں اور عملے کو خدشات لاحق ہوسکتے تھے۔
امریکی بحریہ نے اس واقعے کے بعد ایک ہفتے تک چین کی وضاحت کا انتظار کیا اور اس کے بعد چینی جہاز سے لیزر فائر کرنے کا الزام لگایا۔ امریکی جہاز گوام کے مغرب میں بحیرہ فلپائن کے اوپر پرواز کررہا تھا۔ امریکہ نے چینی بحریہ کے عمل کو بین الاقوامی ضابطوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
بحر الکاہل کے امریکی بیڑے کے بیان میں کہا گیا کہ لیزر فائر ہونے کا انکشاف طیارے میں نصب سینسرز کی مدد سے ہوا، جو کھلی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں تھا۔