رسائی کے لنکس

 چین کی آبادی  میں 60 برسوں میں پہلی بار  کمی  


 بیجنگ میں نئے قمری سال پر سجی ایک شاپنگ اسٹریٹ پر ایک بچہ اپنے بچے کے ساتھ گزر رہا ہے : فوٹواے پی 17 جنوری 2021
بیجنگ میں نئے قمری سال پر سجی ایک شاپنگ اسٹریٹ پر ایک بچہ اپنے بچے کے ساتھ گزر رہا ہے : فوٹواے پی 17 جنوری 2021

۔چین نے کہا ہے کہ اس کی آبادی میں گزشتہ سال کمی واقع ہوئی جو 60 برسوں میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی آبادی میں ایسی پہلی کمی ہے ۔

منگل کو شماریاتی بیورو کے جاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ چین میں 2022 میں 9 اعشاریہ 56 ملین بچے پیدا ہوئے، جب کہ 10 اعشاریہ 41 ملین اموات ہوئیں یعنی آٹھ لاکھ50 لاکھ لوگوں کی کمی واقع ہوئی۔

یہ کمی 1950 کی دہائی کےآخر سے کے بعد سے پہلی کمی تھی جب چین کے بانی ماو زے تنگ کا لیپ فارورڈ نامی اقتصادی تجربہ بڑے پیمانے پر قحط اور لاکھوں لوگوں کی ہلاکت کا سبب بنا تھا ۔

شرح پیدائش میں کمی چین کی عشروں پرانی ایک کنبہ ایک بچہ' کی پالیسی کا نتیجہ ہے ۔

بیجنگ نے 2016 میں اس پالیسی کو نرم کیا اور اس وقت سے شادی شدہ جوڑوں کو خاندان شروع کرنے پر مائل کرنے کے لیے براہ راست نقد رقم سمیت متعدد ترغیبات متعارف کرائی ہیں ۔

لیکن ایک اعشاریہ 41 ارب نفوس کے اس ملک میں بہت سے چینی جوڑے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے یا توصرف ایک بچے پر ہی اکتفا کر رہے ہیں یا سرے سے بچے پیدا ہی نہیں کررہے۔

چین میں کارکن خواتین کی اکثریت خاندان بڑھانے سے احتراز کرتی ہے، کیونکہ انہیں مناسب تعداد میں چھٹیاں نہیں ملتیں۔ کئی صورتوں میں ماؤں کے لیے ترقی کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں اور کئی ایک کو روزگار سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔

بچے کی پرورش اور دیکھ بھال کے اخراجات پورے کرنا ان کے لیے مشکل ہو جاتا ہے۔ اکثر خواتین مہنگی رہائش کی وجہ سے اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہوتی ہیں اور چھوٹے گھروں میں بچے رکھنے کی گنجائش نہیں ہوتی۔

بچوں کی پیدائش میں کمی نے چین کے معاشرتی ڈھانچے پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ چین بنیادی طور پر ایک مشرقی روایات رکھنے والا ملک ہے، جہاں مردوں کو فوقیت دی جاتی ہے۔

ایک کنبہ ایک بچہ پالیسی کے دوران بچہ پیدا کرنے کی خواہش رکھنے والے لاکھوں جوڑوں نے لڑکے پیدا کرنے کو ترجیح دی اور لڑکی کی صورت میں حمل ضائع کرا دیے۔

اس مدت کے دوران ان گنت حمل ضائع ہوئے جس سے طبی پیچیدگیوں سمیت کئی اور طرح کے سماجی مسائل پیدا ہوئے۔ جن میں سب سے اہم بات عورتوں کی نسبت مردوں کی تعداد میں اضافہ ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین میں شرح پیدائش گرتی رہی تو چین کی معیشت کو برقرار رکھنے اور ایک ایسے پنشن سسٹم میں حصہ ڈالنے کے لیے کام کرنے کی عمر کے افراد کافی تعداد میں دستیاب نہیں ہوں گے جو پہلے ہی تیزی سے بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کو مالی وسائل مہیا کرنے کا ذریعہ بننے کی وجہ سے دباؤ میں ہیں ۔

اس رپورٹ کا مواد ا ے پی اور رائٹرز سے لیا گیاہے۔

XS
SM
MD
LG