دنیا بھر میں غربت کے خاتمے کےلیے کوشاں ایک عالمی ادارے آکسفیم نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 25 برسوں میں پہلی بار شدید امارت اور شدید غربت میں ایک ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ اور دنیا کی دو تہائی دولت صرف ایک فی صد افراد کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے۔
آکسفیم نے اپیل کی ہے کہ اس انتہائی شدید عد م مساوات پر قابو پانے کےلیے ٹیکسوں کو مزید منصفانہ بنایا جائے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اس ہفتے سوئٹز ر لینڈ کے تفریحی مقام ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم، ڈبلیو ای ایف کا سالانہ اجلاس ہو رہا ہے، جس میں دنیا بھر کے سینکڑوں ارب پتی ، درجنوں حکومتی وزرا ء اور مرکزی بینکوں کے گورنرز شرکت کررہے ہیں۔
اس فورم کو دنیا بھر کے انتہائی دولت مند افراد کا ایک اجتماع سمجھا جاتا ہے ۔ سروائیول فار دی رچسٹ یعنی" امیر ترین افراد کی بقا "کے عنوان سے پیر کو شائع ہونے والی اس رپورٹ میں آکسفیم نے کہا ہے کہ دنیا کے ارب پتی مزید امیر ہو رہے ہیں ۔
آکسفیم کی امریکی شاخ کےاکنامک جسٹس کے شعبے کے ڈائریکٹر نبیل احمد نے وی او اے کوبتایا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے ایک فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس 2020 سے اب تک پیدا ہونے والی تمام نئی دولت کا لگ بھگ دو تہائی حصہ موجود ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دولت 42 ٹریلین ڈالر کے برابر ہے یعنی اس سے لگ بھگ دوگنا زیادہ جتنا دنیا کی 99 فیصد غریب آبادی کماتی ہے ۔
آکسفیم نے کہا ہے کہ اس دولت کا ایک ذریعہ سرکاری رقم ہے، یعنی ہنگامی امدادی رقم کا عالمی معیشت میں شامل ہونا کیوں کہ 2020 میں کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملکوں کو لاک ڈاون میں جانا پڑا۔
آکسفیم کا اندازہ ہے کہ کم از کم ایک اعشاریہ سات ارب کارکن اس وقت ان ملکوں میں رہتے ہیں جہاں افراط زر تنخواہوں سے زیادہ ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ غریب تر ہو رہے ہیں ۔ لیکن دوسری جانب ارب پتی افراد کی دولت میں اضافہ ہو چکا ہے کیوں کہ مہنگائی کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جن کی آمدنیاں امرا کی تجوریوں میں جاتی ہیں۔
آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ معیار زندگی کا موجودہ بحران بھی بہت سے دولت مند ترین لوگوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔
خوراک اور توانائی کی کمپنیاں ریکارڈ منافع کما رہی ہیں اور اپنے امیر شئیر ہولڈرز اور ارب پتی مالکان کو ریکارڈ منافع پہنچا رہی ہیں ۔
اس رپورٹ کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔