رسائی کے لنکس

روس سے رواداری کا سلوک چین کے یورپی یونین سے تعلقات متاثر کر سکتا ہے:مبصرین


چین کے صدر شی جن پنگ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین کی ویڈیو کانفرنس کے اجلاس میں شرکت۔ یکم اپریل، 2022ء
چین کے صدر شی جن پنگ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین کی ویڈیو کانفرنس کے اجلاس میں شرکت۔ یکم اپریل، 2022ء

یوکرین پر روس کے حملے کے بعد چین کا ردِ عمل اور روس کے اس اقدام کی مذمت نہ کرنے کے بعد یورپی یونین کے ساتھ اس کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ظاہر کیے گئے ضبط و تحمل کا اثر ان قیمتی تعلقات پر پڑا ہے جن میں گذشتہ برس اگرچہ عارضی ہی سہی مگر خاصی پیش رفت نظر آئی تھی۔

یکم اپریل کو دو سال میں پہلی مرتبہ چین اور یورپی یونین کے درمیان ایک سربراہ کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یورپی یونین نے چین کو یوکرین میں جنگ کے لیے روسی حمایت اورماسکو پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں مداخلت سے خبردار کیا۔

وائس آف امریکہ کے نامہ نگار رالف جیننگز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دو گھنٹے کی اس ویڈیو کانفرنس میں یورپی یونین کے عہدیداروں نے چین سے مطالبہ کیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن ہونے کے تحت چین جنگ بند کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالے۔

چین نے اس جنگ میں خود کو غیر جانبدار ملک قرار دیا ہے، جبکہ روس کے ساتھ اپنے اقتصادی اور سٹریٹیجک تعلقات بر قرار رکھے ہیں۔

سنگاپور میں قائم "ایس راج رتنام سکول آف انٹرینشنل سٹڈیز"کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلن چانگ کہتے ہیں کہ اس اقدام کی حمایت کرنے پر جسے بین الا قوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کہا جا سکتا ہے، چین کے لیے یورپی یونین کی اجتماعی الجھن میں اضافہ ہوا ہے۔

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا اور تب سے بات چیت اور ماسکو کے خلاف مغربی ممالک کی عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کے باوجود روس اپنے ہمسایہ ملک یو کرین پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

اکتوبر کے مہینے میں چینی صدر شی جن پنگ نے یورپ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے دواعلیٰ یورپی عہدیداروں کے ساتھ بات کی۔اگرچہ فریقین میں کوئی قابلِ قدر سمجھوتہ نہیں ہوا۔ تاہم، یہ بات چیت گرم جوشی کے ماحول میں ہوئی۔ 2021کے اوائل میں یورپی یونین نے بیجنگ کے ساتھ سرمایہ کاری کا ایک معاہدہ منجمد کر دیا اور ایک پارلیمانی وفد تائیوان روانہ کر دیا۔ چین تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ خیال کرتا ہے۔

رالف جیننگز کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس تجزیہ کاروں نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ تب چین کو توقع تھی کہ تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے کے بعد یورپی یونین کے ممالک کے ساتھ انفرادی طور پر اس کے تعلقات بہتر ہوں گے۔

پروفیسر چانگ کہتے ہیں کہ اکتوبر کی اس بات چیت کے بعد یورپ اور چین کے تعلقات کچھ بہتر بھی ہوئے اور چین نے امریکہ کے مقابلے میں یورپی یونین کو زیادہ "قابلِ قبول" خیال کیا جبکہ وہ کہتے ہیں کہ یورپی یونین کے 27 رکنی بلاک میں بعض لیڈر چین کے جانب زیادہ راغب نظر آئے۔

"اس سب کے باوجود روسی صدر ولادی میر پوٹن کے یو کرین پر حملے نے یورپ میں دوستوں کی چین کی تلاش کو دھچکہ پہنچایا ہے،" یہ کہنا ہے شان کنگ کا جو نیو یارک میں قائم سیاسی مشاورت کے ادارے "پارک سٹریٹیجیز" میں سینیئر نائب صدر ہیں۔

وہ کہتے ہیں،" یورپ میں یہ ایک نیا دن ہے جس میں آمریت کے حامل پوٹن اور شی کے لیے کوئی جگہ نہیں۔"

یکم اپریل کی کانفرنس میں یورپی کمپنیوں کی رسائی کے ساتھ ساتھ لتھواینیا کے خلاف چین کی تجارتی پابندیوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔

یورپی یونین کے رکن لتھواینیا نے اپنے ملک میں تائیوان کو سفارت خانے پر اپنا نام استعمال کرنے کی اجازت دی جو بیجنگ کی برہمی کا باعث بنا۔ جبکہ2020 میں چین نے تائیوان سے تعلقات کی پاداش میں جمہوریہ چیک کے خلاف بھی کارروائی کی تھی۔

ٹوکیو میں "انٹرنیشنل کرسچئن یونیورسٹی" میں سیاسیات اور بین الاقوامی علوم کے ایسو سی ایٹ پروفیسر سٹیفن نیگی کہتے ہیں،" لتھواینیا اور جمہوریہ چیک کے خلاف چین کا یہ اقتصادی جبر، مثال ہے اس بات کی کہ چین یورپی یونین کے رکن ممالک کو دھمکانے کی کوشش کر رہا ہے۔"

یکم اپریل کی کانفرنس میں یورپی لیڈروں نے سنکیانگ کے علاقے میں ایغور مسلم اقلیت کے خلاف چین کے سلوک کا معاملہ بھی اٹھایا،جبکہ چین کا موقف ہے کہ اس کے اقدامات اس نسلی اقلیت کی بہتری اور تربیت کے لیے ہیں۔

چین اب بھی یورپی یونین کا اولین تجارتی رفیق ہے اور سالانہ اربوں ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کا منبع بھی۔ مگر تائیوان میں تمکانگ یونیورسٹی میں 'ڈپلو میسی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز' کے اسسٹنٹ پروفیسر چین یی فن کہتے ہیں کہ چین اور یورپی یونین کے درمیان سرمایہ کاری کے جامع معاہدے کے لیے آٹھ سال تک بات چیت کے بعد اس معاملے میں تعطل پیدا ہو گیا ہے۔

یہ معاہدہ کھلی مارکیٹ سے نمٹ سکتا تھا اور یو رپی سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکنالوجی کی کسی بزور منتقلی کو روک سکتا تھا۔

XS
SM
MD
LG