جلاوطن چینیوں کی ایک معروف تنظیم نے کہا ہے کہ اتوار کے روز دو تبتی باشندوں کی جانب سے خودسوزی کے واقعہ کے بعد علاقے کی صورت حال پر کنٹرول رکھنے کے لیے تبت کے صدرمقام لاسا میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
تبتن سینٹر فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈیموکریسی نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہاہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کو، جو غالباً سینکڑوں میں ہیں، پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ کارروائی دو نوجوانوں کی جانب سے چین کے اقتدار کے خلاف احتجاجاً خود سوزی کے واقعہ کے بعد سے جاری ہے۔
تنظیم نے وائس آف امریکہ کی تبتی سروس کو بتایا کہ پولیس ہر اس شخص کو پکڑ رہی ہے جو انہیں مظاہرے کے مقام پر لی جانے والی ویڈیو میں دکھائی دے رہاہے۔
جمعرات تک یہ واضح نہیں تھا اب تک کتنے افراد پولیس کی تحویل میں ہیں۔
لاسا میں جہاں بھاری سیکیورٹی انتظامات ہیں، ایک عبادت گاہ کے باہر دو تبتی نوجوانوں کی خود سوزی ، اس شہر کا پہلا ایسا واقعہ تھا۔ مقامی میڈیا کا کہناہے کہ خودسوزی کرنے والا ایک نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جب کہ دوسرا اسپتال میں زیر علاج ہے۔