دو ممتاز اسکالرز نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان طویل عرصے سے جاری اسٹرٹیجک بداعتمادی، دونوں ممالک کے درمیان رابطوں میں تیزی سے اضافے کے باوجود ایک زیادہ سنجیدہ صورت اختیار کررہی ہے۔
یہ انتباہ اس ہفتے سابق صدر بس کلنٹن کے ایشیائی امور کے لیے نیشنل سیکیورٹی ڈائریکٹر کینتھ لائبرٹل اور بیجنگ یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈین وانگ جیسی ، جو چینی وزارت خارجہ کی خارجہ پالیسی کی مشاورتی کمیٹی کے رکن بھی ہیں، کی اس ہفتے شائع ہونے والی رپورٹس میں شامل ہیں۔
ان دونوں رپورٹس میں ، جو واشنگٹن کے ایک معروف تھینک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوشن نے شائع کی ہیں ، کہا گیا ہے کہ آنے والے کئی عشروں تک امریکہ اور چین بدستور دنیا کے دو اہم ترین ممالک کی اپنی حیثیت برقرار رکھیں گے اور ان دونوں کے تعلقات کی نوعیت پوری دنیا پر اپنے گہرے اثرات مرتب کرے گی۔
لیکن رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دونوں میں سے کوئی بھی ملک دوسرے کے طویل المدتی مفادات پر بھروسہ نہیں کرتا جس سے ایسے رویوں اور اقدامات کی راہ ہموار ہورہی ہے جو بداعتمادی کو مزید گہرا کرے گی۔
ان کا کہناہے کہ دونوں ممالک کو، دیگر اقدامات کے ساتھ سرمایہ کاری کے دوطرفہ معاہدوں پر جتنی جلد ممکن ہو، بات چیت بھی شروع کرنی چاہیے۔