چین ایک ایسے موقع پر جب اگلے ہفتے نائب صدر ژی جن پنگ اپنا امریکہ کا دورہ شروع کرنے والے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کی اہمیت پر زور دے رہاہے۔ لیکن ایک عہدے دار کا کہناہے کہ چین اپنے قومی مفاد کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کرے گا چاہے اس کا یہ عمل دوسرے ممالک کو برہم ہی کیوں نہ کردے۔
چین کے نائی وزیر خارجہ Cui Tiankai نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شام، تبت اور تجارت جیسے معاملات پر چین امریکہ تعلقات میں حالیہ اختلافات کے باوجود ، دونوں ممالک کے تعلقات میں مجموعی طورپر بہتری آئے گی۔
ان کا کہناتھا کہ انہیں توقع ہے کہ جب تک دونوں ممالک پچھلے سال دونوں صدور کی ملاقات میں ایک دوسرے کے احترام اور باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون کے لیے مقرر کردہ راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے، دوطرفہ تعلقات بہتری کی جانب گامزن رہیں گے۔
ان سے چین کے نائب صدر کے وہائٹ ہاؤس کے دورے کے موقع پر امکانی تناؤ کے پس منظر میں سوال کیا گیا، کیونکہ چین کے اقوام متحدہ میں شام کے خلاف اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیاتھا جسے امریکی حمایت حاصل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے مقابلے میں اس طرح کے بہت کم ووٹ دیے ہیں اور یہ فیصلے انتہائی غوروخوص کے بعد کیے گئے تھے۔
کوئی کا کہناتھا کہ شام کے خلاف اقوام متحدہ کی کارروائی پر اختلاف کے باوجود ، امریکہ سمیت دوسرے ممالک اور چین کے درمیان تعاون میں بہتری کو خارج ازامکان قرار نہیں دیاجاسکتا ۔
چین کے اعلیٰ عہدے دار نے یہ بھی کہا کہ نائب صدر کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدے ہوسکتے ہیں لیکن ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ان کے اس دورے کااصل مقصد تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ کرنا نہیں ہے۔
ان کا کہناتھا کہ مبصرین کو چین کے نائب صدر کے دورے کو خرید وفروخت کے ٹرپ یا ایک ایسے دورے کے طورپر نہیں دیکھنا چاہیے جو بقول ان کے ،جس میں مہمان اپنے میزبان کو تحائف پیش کرتا ہے۔
انہوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ چین کے لیے ہائی ٹیک امریکی برآمدات پر عائد کنٹرول ختم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ اپنی کرنسی کے تبادلے کے نظام کوبہتر بنانے کے عزم سے وابستہ ہے، لیکن اس سمت وہ اپنی سہولت کے مطابق آگے بڑھے گا۔
بیجنگ یونیورسٹی کے فارن افیئرز کالج میں سفارت کاری کے شعبے کے پروفیسر Xiong Zhiyong کا کہناہے کہ ملک کے اندورنی تحفظات کے مقابلے میں غیر ملکی سفارتی پالیسی کو کم تر درجہ حاصل رہاہے۔
ان کا کہناتھا کہ غیر ملکی معاملات کا انحصار اندرون ملک پالیسی پر ہوتا ہے ۔ چنانچہ زیادہ اہم یہ ہے کہ چین کے راہنما اپنے اندورنی مسائل پر زیادہ توجہ دیں۔
اس کےساتھ ساتھ بیجنگ یونیورسٹی کے پروفیسر کا یہ بھی کہناتھا کہ چین امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ اپنے اندورنی معاملات اور معاشی مسائل سے مؤثر طور پر نمٹنے سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات کو زیادہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اگلے ہفتے چین کے نائب صدر ژی واشنگٹن ، آئیوا اور کیلی فورنیا کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ امریکہ نے چین کی ایک ایسی شخصیت کے دورے میں اہم مقامات کو شامل کیا ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مستقبل میں چین کے سربراہ ہوسکتے ہیں۔