چین نے ہفتہ کو اعلان کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے تناظر میں اس ملک کے لیے اپنی تیل کی برآمدات کو محدود کر دے گا۔
چین، شمالی کوریا کا آخری بڑا تجارتی شراکت دار، توانائی کے حصول کا ذریعہ اور سفارتی اتحادی رہا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ یکم جنوری سے شمالی کوریا کے لیے تیل کی مصنوعات کو 20 لاکھ بیرل سالانہ تک محدود کر دیا جائے گا اور مائع قدرتی گیس "ایل این جی" کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ چین شمالی کوریا سے ٹیکسٹائل کی درآمد پر بھی پابندی عائد کر دے گا۔ کپڑے کی مصنوعات شمالی کوریا کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کا ایک بڑا ذریعہ رہا ہے۔
شمالی کوریا کی تجارت کا لگ بھگ 90 فیصد دارومدار چین پر ہے جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر پیانگ یانگ کو اس کے جوہری اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے پروگرام سے باز رکھنے کی غرض کی عائد کردہ پابندیاں شمالی کوریا کو زیادہ متاثر نہیں کر سکی ہیں۔
چینی راہنما شمالی کوریا کے لیے سفارتی سطح پر مدد فراہم کرتے رہے ہیں لیکن اب کم جونگ اُن کی حکومت اقدامات اور فیصلوں پر وہ بھی تشویش اور اضطراب کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔