چینی عہدے داروں نے بدھ کے روز کہاہے کہ وہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی اس اعتراض کا باضابطہ طور پر جائزہ لیں گے کہ ان کا ملک فولاد سازی سے لے کر الیکٹرانکس تک کے خام مال کی برآمدات محدود کرکے عالمی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کررہاہے۔
ڈبلیو ٹی او نے منگل کے روز امریکہ، یورپی یونین اور میکسیکو کے حق میں فیصلے دیتے ہوئے بیجنگ کی یہ دلیل مسترد کردی ہے کہ یہ پابندیاں چین کے ماحول کے تحفظ کے لیے ضروری تھیں۔ اس فیصلے سے خام میگنیشیم ، سیلیکان، زنک، کوک اور باکسائٹ کی برآمدت پر اثر پڑے گا۔
چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے وزارت تجارت کے عہدے داروں کے حوالے سے بدھ کے روز کہا کہ یہ فیصلہ کئی لحاظ سے چین کے حق میں جاتا ہے تاہم حکومت ڈبلیو آئی او کے اخذکردہ ان نتائج پرمعذرت خواہ ہے کہ اس کے اقدامات عالمی ادارےکے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے ۔
چین عالمی تجارتی تنظیم کے فیصلے کے خلاف یا تو اپیل میں جاسکتا ہے یا پھر اسے اس پر عمل درآمد کرنا ہے۔ اگر وہ عمل درآمد سے انکار کرتا ہے تو پھر اسےتجارتی پابندیوں کا سامناکرناپڑسکتاہے۔
امریکہ، یورپی یونین اور میکسیکو نے پہلے پہل 2009ء میں چین کے خلاف یہ شکایت دائر کی تھی کہ اس کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے باعث انہیں خام مال حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہورہاہے اوراس کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ شکایت میں یہ بھی کہاگیاتھا کہ چین نے مذکورہ خام مال کے مقامی استعمال پر کوئی پابندی نہیں لگائی ۔