چین کے صدر شی جن پنگ پیر کو تین روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں وہ روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے۔ یوکرین میں روس کی جنگ اور اس پر چین کی امن تجاویز صدر شی کے دورے کےایجنڈے میں شامل ہیں۔
چین نے گزشتہ ماہ 12 نکاتی خاکہ تیار کیا تھا جس میں روس کی یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے اور قیامِ امن کی تجاویز شامل تھیں۔یوکرین میں جنگ کا آغاز ایک برس قبل 24 فروری 2022 کو روس کے حملے کے بعد ہوا تھا۔
صدر شی جن پنگ نے روس کے سرکاری اخبار ‘روسیسکایا گزیٹا‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھاہے کہ چین کی تجاویز عالمی برادری کہ نکتۂ نظر کی عکاس ہیں۔
صدر شی کے مطابق یہ تجاوزی یوکرین میں جاری بحران کے نتائج کو بے اثر کرنے اور سیاسی تصفیے کے لیے ایک تعمیری عنصر کے طور پر پیش کی جا رہی ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پیچیدہ مسائل کا حل آسان نہیں ہوتا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اخبار’ پیپلز ڈیلی‘ میں پیر کو روس کے صدر پوٹن کا مضمون بھی شائع ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں رونما ہونے والے واقعات پر چین کے متوازن اقدام کے لیے شکر گزار ہیں۔
پوٹن کے مطابق روس بحران کے حل میں چین کے تعمیری کردار ادا کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
چین کے صدر نے یوکرینی ہم منصب سے رابطہ نہیں کیا
دوسری جانب امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ چین اور روس مختلف طریقوں سے اپنے تعلقات بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہ اکہ امریکہ کو اس بارے میں تشویش ہے ہے کہ صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی سے رابطہ نہیں کیا جو ضروری تھا۔
جان کربی نے چین کے تجویز کردہ امن منصوبے کے بارے میں کہا کہ امریکہ کو تشویش ہوگی کہ اگر اس میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا کیوں کہ فی الحال جنگ بندی روس کی یوکرین میں کامیابیوں کی توثیق کے مترادف ہوگی۔
ان کے مطابق یہ بھی ضروری ہے کہ یوکرین کے اندر روس کی غیر قانونی کارروائیوں کو روکا جائے۔
صدر شی ایسے وقت میں روس کا دورہ کررہے ہیں جب عالمی عدالتِ انصاف یوکرینی بچوں کو روس منتقل کرنے کے الزام میں صدر پوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
مبصرین صدر شی کے دورے کو عالمی سطح پر سفارتی مشکلات کے شکار پوٹن کی حمایت کا اظہار قرار دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اسے چین کے سفارتی عزائم کی علامت کے طور بھی دیکھتے ہیں۔
قبل ازیں ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی سے سات برس سے منقطع سفارتی تعلقات بحال ہونے کا معاہدہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں کچھ مواد خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔