چین کے مغربی خودمختار علاقے سنکیانگ میں پیش آنے والے ہلاکت خیز واقعات کے بعد سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں شروع کردی ہیں جو دو ماہ تک جاری رہیں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے سنکیانگ میں درجنوں چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ گلیوں، چوراہوں، بس اور ریلوے اسٹیشنوں سمیت شاپنگ سنٹروں میں ہر وقت اہلکار گشت پر معمور کردیے گئے ہیں۔
یہ کریک ڈاؤن ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب ستمبر میں چین ۔یوریشیا کی سالانہ نمائش سنکیانگ کے مرکزی شہر اورمچی میں منعقد ہونے جارہی ہے۔
حالیہ ہفتوں کے دوران سنکیانگ تشدد کی لپیٹ میں رہا جس میں 30سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ چین کی حکومت نے اس بدامنی کا الزام مسلمان مذہبی انتہا پسندوں پر عائد کیا لیکن خطے کی مقامی یغور آبادی کے ایک جلاوطن ترجمان نے اسے حکومت کی سخت پابندیوں کا ردعمل قرار دیا۔
سنکیانگ میں 2009ء میں یغور اور ہان کے درمیان نسلی فسادات میں 197افراد مارے گئے جس کے بعد سے یہاں حالات کشیدہ ہیں ۔ یغورآبادی کی اکثریت مسلمان ہے اور ان کا شکوہ ہے کہ وہ سنکیانگ میں آکر آباد ہونے والے ہان نسل کے باشندوں کے مقابلے میں معاشی و ثقافتی طور پر کمزور ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1