چین نے طویل انتظار کے بعد بالآخر اپنی سرحدیں کھول دی ہیں اورکرونا وبا کی وجہ سے ’زیرو کوویڈ پالیسی‘ کے ترک کرنے کے بعد ملک میں مسافر فضائی، بری اور بحری راستوں سے داخل ہو رہے ہیں۔
تین برس کے بعد چین نے ہانگ کانگ کے ساتھ اپنی سرحدیں کھول دی ہیں اور مسافر بغیر کسی قرنطینہ کے سفر کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل چین نے زیرو کوویڈ پالیسی کے تحت اپنی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے سفری پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔
چین کی جانب سے ان پابندیوں کو تاریخی مظاہروں کے بعد ختم کیا گیا۔ ان پابندیوں میں مسلسل ٹیسٹ کرانا، سفری پابندیاں اور بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن شامل تھے۔
پابندی کے خاتمے کے بعد ہانگ کانگ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کی طویل قطاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔
ہانگ کانگ کے مقامی میڈیا ادارے ’تیانجین‘ کے مطابق ہزاروں لوگ اس وقت ہانگ کانگ سے چین سفر کر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ کی رہائشی ٹیریسا چاؤ نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بہت خوش ہوں، میں نے برسوں بعد اپنے والدین کو دیکھا ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کی صحت اچھی نہیں اور وہ انہیں ان کی بیماری کے دوران بھی نہیں دیکھ سکیں۔ وہ بالآخر واپس جا کر انہیں دیکھنے پر بہت خوش ہیں۔
سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ حالیہ پالیسی کے تحت 17 ٹرلین ڈالر کی دنیا کی دوسری بڑی معیشت دوبارہ سے بحال ہوسکے گی۔
سرحد کو کھولنے کا اقدام چین میں 40 روزہ طویل چاند کے نئے سال کے ساتھ لیا گیا ہے۔ عالمی وبا سے پہلے یہ دنیا کی سب سے بڑی ہجرت ہوتی تھی جب بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں کو واپس جاتے تھے۔
رواں برس خیال کیا جا رہا ہے کہ دو ارب افراد اس موسم کے دوران سفر کریں گے۔ یہ 2019 کے دوران سفر کا 70 فی صد ہوگا۔
چین کے بہت سے شہریوں کے بارے میں امید کی جا رہی ہے کہ وہ ملک سے باہر بھی سیاحت کے لیے سفر کریں گے جب کہ کچھ ممالک نے چین میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کو دیکھتے ہوئے سفری پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی فلائٹس میں کمی کی وجہ سے سفر فوری طور پر معمول پر نہیں آئے گا۔
چین نے اتوار کے روز ملک کے باشندوں کو پاسپورٹ اور ویزا جاری کرنا شروع کر دیا ہے۔ ہانگ کانگ اور چین کے مابین سفر کے لیے بیجنگ کوٹا جاری کرتا ہے۔
بیجنگ کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر مختلف خاندانوں نے ملاپ کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگایا اور جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
ایک مسافر شین نے بتایا کہ وہ طویل عرصے سے ملک میں سفر کے کھلنے کا انتظار کر رہی تھیں۔
چین نے کوویڈ پالیسی کو نرم کر دیا ہے جس کے تحت لوگوں کو قرنطینہ بھیجا جاتا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ شہر میں کام کرنے والے مزدوروں کا آبائی علاقوں میں گھر واپس جانے سے کرونا وائرس کے کیسز کے بڑھنے کا خدشہ ہے۔