رسائی کے لنکس

چین کووڈ سے متعلق اعداد و شمار چھپا رہا ہے: عالمی ادارہ صحت


شنگھائی کے ایک اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا ہجوم۔ 3 جنوری 2023
شنگھائی کے ایک اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کا ہجوم۔ 3 جنوری 2023

چین میں کرونا وائرس سے بڑھتی ہوئی اموات پرامریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے تشویش کے اظہار اور عالمی ادارہ صحت کے اس الزام کے بعد کہ بیجنگ کووڈ سے متعلق اعداد و شمار چھپا رہا ہے، چینی حکام نے اپنا دفاع کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے بیجنگ میں میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ چین شفافیت اورسرعت کے ساتھ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ کووڈ سے منسلک اپنا ڈیٹا شئیر کررہا ہے ۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین میں’وبا کی صورت حال قابو میں ہے‘۔

اس سے قبل ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی ڈائریکٹر مائیک ریان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ چینی حکام کئی معاملات میں اصل سےکم اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں۔

چین نے گزشتہ ماہ ملک بھر میں کووڈ کی روک تھام کے لیے عائد سخت پابندیوں کے خلاف مظاہروں کے بعد ان میں نرمی کر دی تھی۔ اور اپنی "زیرو ٹالرنس "کی وہ پالیسی ختم کر دی تھی جس کی وجہ سے ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا یہ ملک وائرس کے پھیلاؤ سے زیادہ تر محفوظ رہا تھا۔

چین نے کہا ہے کہ بدھ کے روز ملک کے مرکزی علاقے میں کووڈ سے ایک اور موت کے بعد ملک بھر میں عالمی وباسے ہونے والی ہلاکتوں کی کل سرکاری تعداد 5 ہزار، 259 ہوگئی ہے۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کے عہدے دار ریان کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے فراہم کیے جانے والے اعداد و شمار اسپتالوں میں داخل ہونےوالے مریضوں ، انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیر علاج افراد اور وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد کی درست نمائندگی نہیں کرتے۔

عالمی ادارہ صحت کے عہدے دار نےیہ بھی کہا کہ چین نے کووڈ سے ہلاکت کی جو تعریف وضع کر رکھی ہے، اس پیمانے پر بہت کم اموات پوری اترتی ہیں۔

صدر بائیڈن نے چین کی جانب سے عالمی وباسے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر ایک ایسے وقت میں تشویش کا اظہار کیا ہے جب وہاں اسپتالوں میں مریض بڑھ رہے ہیں، جن کی ایک بڑی تعداد معمر افراد کی ہے اور تدفین کے مراکز پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بائیڈن نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے اس ایک حساس معاملہ قرار دیا۔

فرانس کے وزیر صحت نے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا ہے ، جب کہ جرمنی کے وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر وہ وائرس کی کوئی نئی شکل ہے۔

امریکہ ان ایک درجن سےزیادہ ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ جرمنی نے بھی جمعرات کو چین سے آنےوالے مسافروں پر سخت قوانین نافذ کرنے کا اعلان کیاہے۔

اسی اثنا میں چین نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے ساتھ اس کی تین سال سے بند سرحد اتوار کے روز کھولی جا رہی ہے۔

اس مہینے کے آخر میں چین میں نئے قمری سال کی تقریبات شروع ہوں گی جس کے لیے لاکھوں چینی سفر کریں گے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کی شرح میں اضافے اور احتیاطی پابندیاں بڑھائے بغیر وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ سکتی ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں۔)

XS
SM
MD
LG