رسائی کے لنکس

چین: انسانی حقوق کے وکیل کو تین سال قید کی 'معطل سزا'


پو زی چیانگ
پو زی چیانگ

انہیں وکالت کرنے سے روک دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ پو زی چیانگ کو تین سال کے عرصے کے لیے پولیس کی مستقل نگرانی میں رکھا جائے گا۔

انسانی حقوق کے معروف چینی وکیل پو زی چیانگ کو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خلاف ایک بیان پر عدالت کی طرف سے تین سال کی معطل سزا دی گئی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ انہیں منگل کو رہا کر دیا جائے گا۔

عدالت نے کہا کہ 50 سالہ پو زی چیانگ ’’نسلی منافرت پر اکسانے‘‘ اور ’’جھگڑے کرنے اور مسائل پیدا کرنے‘‘ کے مجرم ہیں۔ انہیں وکالت کرنے سے روک دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ زی چیانگ کو تین سال کے عرصے کے لیے پولیس کی مستقل نگرانی میں رکھا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل میں چین پر تحقیق کرنے والے ولیم نی نے ایک بیان میں پو کی رہائی کا خیر مقدم کیا مگر کہا کہ یہ فیصلہ ’’ان کے خلاف کی گئی سخت ناانصافی کو نہیں چھپا سکتا۔ وہ مجرم نہیں مگر چین میں انسانی حقوق کے سب سے بہادر علمبردار کو مجرم قرار دینے کا فیصلہ انہیں وکالت کرنے سے روکے گا۔‘‘

منحرف آرٹسٹ آئی وے وے اور لیبر کیمپوں کے متاثرین کی وکالت کرنے پر زی چیانگ چین بھر میں جانے جاتے ہیں۔ انہیں مئی 2014 میں تیانمین سکوائر میں سینکڑوں جمہوریت نواز مظاہرین کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کی 25 ویں برسی کے موقع پر منعقد کی گئی ایک محفل میں شرکت کے بعد گرفتار کیا گیا۔

19 ماہ کی حراست کے بعد پو زی چیانگ پر گزشتہ ہفتے مقدمہ چلایا گیا۔ سکیورٹی فورسز نے امریکہ، جرمنی، یورپی یونین اور برطانیہ کے سفارتکاروں کو مقدمے کی سماعت میں شرکت سے روک دیا جبکہ کمرہ عدالت کے باہر پولیس نے ان کے حامیوں اور صحافیوں سے جھڑپیں کیں جن میں وی او اے کے بیجنگ میں نمائندے بل آئیڈ بھی شامل تھے۔ منگل کو سزا سنائے جانے کے وقت بھی ایسے ہی مناظر دیکھے گئے۔

پو کی گرفتاری اور ان پر مقدمہ چینی صدر شی جنپنگ کے اقتدار میں آنے کے بعد حکومت کے ناقدین اور شہری حقوق کے سرگرم کارکنوں کے خلاف کارروائیوں کی ایک کڑی ہے۔

XS
SM
MD
LG