چین کے صدر شی جنپنگ دو روزہ سرکاری دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچے، جہاں ہوائی اڈے پر پاکستان کے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف نے اُن کا استقبال کیا۔
اس موقع پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی کابینہ کے وزراء بھی موجود تھے۔
نو برسوں میں یہ کسی بھی چینی صدر کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
پاکستان آمد کے بعد پیر کی سہ پہر چینی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس کے بعد 51 معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے بتایا تھا کہ اس دورے کے دوران اقتصادی شعبے میں تعاون کے 45 ارب ڈالر کے منصوبوں اور مفاہمت کی یاداشتوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
لیکن وزیراعظم نواز شریف نے مذاکرات کے بعد چینی صدر کے ہمراہ معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کے بعد اپنے خطاب میں ان منصوبوں کی مالیت کے بارے میں اعداد و شمار کا ذکر نہیں کیا۔
اُنھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبے میں تعاون کو مزید وسعت ملے گی۔
اس دورے کے دوران جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس اقتصادی راہدری سے پاکستان کے تمام ہی صوبوں اور علاقوں کو فائدہ ہو گا۔ اُن کے بقول اس منصوبے سے پاکستان سرمایہ کاری اور تجارت کا علاقائی مرکز بن سکے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ تجارتی راہداری کے منصوبے سے چین کو جنوب، وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک سے تجارت کے لیے مختصر اور سستا راستہ فراہم ہو گا۔
اس اقتصادی راہ داری کا مقصد چین کے شورش زدہ مغربی علاقے سنکیانگ کو بحیرہ عرب پر واقعپاکستان کے گہرے پانی کی بندر گاہ، گوادر سے منسلک کرنا ہے۔
دونوں ممالک نے ریلوے، سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے دیگر منصوبوں کے ساتھ ساتھ توانائی، معیشت اور سائنس اور ٹیکنالوجیکے شعبوں سے متعلق معاہدوں پر بھی دستخط کیے۔
پاکستان اس دورے کو دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات میں فروغ کے علاوہ اقتصادی تعاون کے حوالے سے بہت اہم قرار دے رہا ہے۔
چین کے صدر کے ہمراہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے علاوہ کاروباری اور سرمایہ کار شخصیات بھی پاکستان آئیں ہیں
پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ اُن کی صدر شی جنپنگ سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں پر بھی بات چیت کی گئی اور اُنھوں نے مہمان صدر کو یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ پاکستان چین کی سلامتی کو اتنا ہی اہم سمجھتا ہے جتنا کہ وہ اپنی سکیورٹی کو اہم قرار دیتا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چین سے دوستانہ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔
چین کے صدر شی جنپنگ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُن کا ملک پاکستان کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے۔ شرکا کے لیے صدر شی جنپنگ کے خطاب کا انگریزی میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔
صدر شی جنپنگ نے کہا کہ دونوں ملکوں نے پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔ اُنھوں نے کہا یہ تعاون دونوں ملکوں کے عوام کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔
مہمان صدر منگل کو پاکستانی پارلیمان سے خطاب بھی کریں گے۔ پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کی اسٹریٹیجک شراکت داری اقتصادی پارٹنر شپ میں تبدیل ہو رہی ہیں جس سے خوشحالی اور ترقی کی راہیں کھلیں گی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے صحافیوں کو بتایا کہ چین کے ساتھ کوئلے، پن بجلی، ہوا سے بجلی پیدا کرنے اور شمسی توانائی کے منصوبوں پر تعاون شامل ہے جب کہ تھر میں شروع کیے جانے والے مختلف منصوبوں سے چھ ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کی جائے گی۔
مبصرین اس دورے کو دونوں ملکوں اور خطے میں اقتصادی ترقی و خوشحالی کے لیے اہم قرار دے رہے ہیں۔
چینی صدر کی اسلام آباد آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور ہوائی اڈے سے شہر کے حساس ترین علاقے 'ریڈ زون' کو عام ٹریفک کے لیے کچھ دیر کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی فضائی حدود بھی صبح ساڑھے دس بجے سے دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک بند رہیں۔
ہوائی اڈے سے ایوان تک رینجرز اور پولیس کے سینکڑوں اہلکار تعینات کیے گئے جب کہ دن بھر اسلام آباد کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہے گی۔