کرسمس کے موقع پر پوپ فرینسس نے جمعرات کے روز سینٹ پیٹرز بسلیکا میں، خصوصی دعائیہ کلمات کہے، اور یوں دنیا کے 1.2 ارب کیتھولکس کی قیادت کی رسم ادا کی۔
اپنے خطبے میں پوپ نے تنبیہ کی کہ معاشرے میں وسائل کا بیجا استعمال، اصراف، دولت کی فراوانی اور دکھاوے کا ’نشہ‘ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ یسوح مسیح (علیہ السلام) کی ولادت ایک سادہ اور مستحکم ماحول میں ہوئی۔ فرینسس نے کہا کہ مسیح نے ہمیں سادگی کا درس دیا، یعنی دوسرے الفاظ میں، اُنھوں نے سادہ، متوازن زندگی گزارنے، مستقل مزاجی پر مبنی طور طریقے اپنانے، اور جو کام ضروری ہے اسے دیکھنے اور کرنے کی تلقین کی۔
ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والے اناسی برس کے پوپ نے اپنے وعظ میں پاپائیت کے کچھ کلیدی نکات کا ذکر کیا: جن میں ’رحم، ہمدردی، ذہنی ہم آہنگی اور انصاف‘ شامل ہیں۔
بقول اُن کے، ’اس دنیا میں جو اکثر خطاکار کے لیے بے رحم بن جاتی ہے، خطا کو برداشت کیا جاتا ہے؛ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم انصاف پر مبنی احساس کو مضبوط بنائیں، اور خدا کے کہے کو مانیں اور اُس پر عمل پیرا ہوں‘۔
پاپائے روم کی حیثیت سے فرینسس نے جن ملکوں کے بچوں کو دیکھا ہے اُن میں سری لنکا، فلپین اور امریکہ شامل ہیں؛ جب کہ حالیہ دِنوں کے دوران اُنھوں نے تین افریقی ملکوں کا دروہ کیا۔ اُنھوں نے مسیح (علیہ السلام) کی معصوم بچے شبیہ پر پھولوں کی چادر چڑھائی، جس سے قبل فرینسس نے مورتی کو بوسہ دیا اور اُس کی نقاب کشائی کی۔
متوقع طور پر جمعے کے روز لاکھوں لوگ سینیٹ پیٹرز اسکوائر آئیں گے، جہاں وہ روایتی ’یُربی ات اوربی‘ یعنی شہر اور دنیا کے لیے دیا جانے والا پیغام سنیں گے۔
ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں میں پہلے ہی کرسمس کا جشن شروع ہو چکا ہے۔ کچھ لوگ گرجا گھر جائیں گے، کچھ گھر میں آرام کریں گے؛ جب کہ دیگر اہل خانہ اور احباب کے ساتھ خوشیاں منانے کے لیے سفر کریں گے۔