واشنگٹن —
اطلاعات ہیں کہ امریکہ کے صدر براک اوباما سابق ری پبلکن سینیٹر چک ہیگل کو ملک کا نیا وزیرِ دفاع نامزد کرنے والے ہیں اور اس بارے میں باقاعدہ اعلان پیر کو کسی وقت متوقع ہے۔
ری پبلکن کے مرکزی رہنما پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ و ہ سینیٹ کی جانب سے مسٹر ہیگل کے تقرر کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گے اور ان سے ایران اور اسرائیل کے متعلق ان کے ماضی کے موقف پر سخت سوالات کیے جائیں گے۔
66 سالہ چک ہیگل ماضی میں ایران کے خلاف یک طرفہ پابندیاں عائد کیے جانے کی مخالفت کرتے آئے ہیں جب کہ بعض سینیٹر اسرائیل کے لیے ان کی حمایت کو بھی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے گزشتہ روز 'سی این این' کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں چک ہیگل کی متوقع نامزدگی کو ایک "متنازع انتخاب" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ان کا تقرر [ری پبلکن کو] بھڑکانے" کے مترادف ہوگا۔
امریکی سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچ مک کونیل نے کہا ہے کہ سینیٹ کے ارکان مسٹر ہیگل کی نامزدگی کی شفاف انداز سے جانچ پڑتا ل کریں گے۔
مسٹر ہیگل امریکی فوج کے تحت جنگِ ویتنام میں بھی حصہ لے چکے ہیں لیکن انہوں نے عراق پر امریکی حملے کی سخت مخالفت کی تھی۔
سنہ 2009 میں سینیٹ سے سبکدوش ہونے والےچک ہیگل نے 2011ء میں 'دی فنانشل ٹائمز' کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'پینٹاگون' "پھیل رہا ہے" جسے اس کی حدود میں لانے کی ضرورت ہے۔
اگر سینیٹ نے ان کے تقرر کی منظوری دیدی تو مسٹر ہیگل صدر براک اوباما کے تحت کام کرنے والے امریکہ کے تیسرے وزیرِ دفاع ہوں گے۔
اس سے پہلے صدر اوباما کے عہدِ صدارت میں اس عہدے پر رابرٹ گیٹس فائز تھے جن کے بعد یہ عہدہ لیون پنیٹا نے سنبھالا تھا جو تاحال اس ذمہ داری کو انجام دے رہے ہیں۔
ری پبلکن کے مرکزی رہنما پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ و ہ سینیٹ کی جانب سے مسٹر ہیگل کے تقرر کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کریں گے اور ان سے ایران اور اسرائیل کے متعلق ان کے ماضی کے موقف پر سخت سوالات کیے جائیں گے۔
66 سالہ چک ہیگل ماضی میں ایران کے خلاف یک طرفہ پابندیاں عائد کیے جانے کی مخالفت کرتے آئے ہیں جب کہ بعض سینیٹر اسرائیل کے لیے ان کی حمایت کو بھی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے گزشتہ روز 'سی این این' کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں چک ہیگل کی متوقع نامزدگی کو ایک "متنازع انتخاب" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ "ان کا تقرر [ری پبلکن کو] بھڑکانے" کے مترادف ہوگا۔
امریکی سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچ مک کونیل نے کہا ہے کہ سینیٹ کے ارکان مسٹر ہیگل کی نامزدگی کی شفاف انداز سے جانچ پڑتا ل کریں گے۔
مسٹر ہیگل امریکی فوج کے تحت جنگِ ویتنام میں بھی حصہ لے چکے ہیں لیکن انہوں نے عراق پر امریکی حملے کی سخت مخالفت کی تھی۔
سنہ 2009 میں سینیٹ سے سبکدوش ہونے والےچک ہیگل نے 2011ء میں 'دی فنانشل ٹائمز' کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'پینٹاگون' "پھیل رہا ہے" جسے اس کی حدود میں لانے کی ضرورت ہے۔
اگر سینیٹ نے ان کے تقرر کی منظوری دیدی تو مسٹر ہیگل صدر براک اوباما کے تحت کام کرنے والے امریکہ کے تیسرے وزیرِ دفاع ہوں گے۔
اس سے پہلے صدر اوباما کے عہدِ صدارت میں اس عہدے پر رابرٹ گیٹس فائز تھے جن کے بعد یہ عہدہ لیون پنیٹا نے سنبھالا تھا جو تاحال اس ذمہ داری کو انجام دے رہے ہیں۔