اٹلی میں ایک سرکس سے شیر فرار ہو کر کئی گھنٹوں تک گلیوں میں گشت کرتا رہا۔ بعد ازاں حکام نے اس کو غنودگی کی دوا دے کر پکڑ لیا اور سرکس کے عملے کے حوالے کر دیا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سرکس میں شیر کی رکھوالی کرنے والے عملے نے دعویٰ کیا کہ سرکس سے فرار ہونے والے شیر سے عام شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔
دوسری جانب جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے جنگلی جانوروں کو تفریح کے لیے قید میں رکھنے پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اٹلی کے ساحلی علاقے لاڈیسپولی کے شہریوں کے لیے انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ وہ خود کو گھروں تک محدود رکھیں کیوں کہ سرکس سے فرار ہونے والے شیر کو پولیس، جانوروں کے ڈاکٹر اور سرکس کا عملہ تلاش کر رہا ہے۔
لگ بھگ پانچ گھنٹوں کے بعد اس شیر کو غنودگی کی دوا سے پکڑ لیا گیا تھا۔
اٹلی میں کئی شہریوں نے گلیوں میں شیر کے گشت کی ویڈیوز بنائیں جو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئیں جب کہ مقامی میڈیا میں بھی شیر کی ویڈیوز چلائی گئیں۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ رسی سے بندھے شیر کو متعدد افراد کسی تاریک مقام سے کھینچ کر نکال رہے ہیں اور اس کو گاڑیوں کی پارکنگ تک کھینچ کر لا رہے ہیں۔
لاڈیسپولی میں لگائے گئے ’رونی رولر سرکس‘ میں جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے رونی وسالو کا کہنا تھا کہ کئی لوگوں کے لیے کسی شیر کا سامنا کرنے کا خیال بھی خوف کا سبب ہوتا ہے۔ لیکن آٹھ سال کا کیمبا (شیر) کسی بڑے خطرے کا سبب نہیں بن سکتا۔
سرکس کے مقام پر ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ شیر لوگوں کا ایک ایسے ماحول میں سامنا کر رہا تھا جس کا وہ عادی نہیں تھا۔ لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔ اس نے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا برتاؤ نہیں کیا کہ وہ کسی پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اندیشہ تھا کہ کوئی خوف یا زیادہ جذباتی ہو کر شیر کو نقصان نہ پہنچا دے۔
شیر کو پکڑنے کے بعد لال اور سفید دھاریوں والے ٹینٹ کے قریب ایک پنجرے میں ایک بار پھر بند کر دیا گیا جہاں اتوار کی دوپہر کو سرکس کا ایک اور شو ہونا تھا۔
شیر کو پکڑنے کے حوالے سے رونی وسالو نے بتایا کہ اس کو غنودگی کی دوا انتہائی معمولی مقدار میں دی گئی تھی۔ اس لیے وہ جلد ہی بیدار ہو گیا تھا۔
جانوروں کے ڈاکٹروں نے بھی شیر کا معائنہ کیا کہ کہیں گلیوں میں گشت کے دوران اس کو کوئی نقصان یا بیماری لاحق نہ ہو گئی ہو۔ انہوں نے بھی شیر کے صحت مند ہونے کی رپورٹس دیں۔
رونی وسالو نے، جن کا خاندان ہی اس سرکس کو چلاتا ہے، اندیشہ ظاہر کیا کہ شیر کے فرار نے ان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور وہ شدید پریشانی کا شکار ہو گئے تھے۔
انہیں شک ہے کہ شیر کا سرکس سے فرار ہونا حادثہ نہیں تھا۔
رونی وسالو نے بتایا کہ انہوں نے شیر کے فرار کی اطلاع ملنے سے ایک گھنٹہ قبل خود پنجرے کا معائنہ کیا تھا جہاں سب کچھ معمول کے مطابق تھا۔
انہوں نے تخریب کاری کا معاملہ ہونے پر کوئی بھی بات کرنے سے گریز کیا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ کیا شیر کے پنجرے کا تالا توڑا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
رونی وسالو کے مطابق ایسا پہلے کبھی بھی نہیں ہوا اور یہ بہت زیادہ حیران کن ہے۔
واضح رہے کہ سرکس سے فرار ہونے والا شیر کیمبا کی پیدائش قید میں ہی ہوئی ہے۔ اس کے دو بھائی زیوس اور ایوان، جب کہ ایک بہن مایا بھی ہیں۔ رونی رولر سرکس میں ان سمیت نو شیر اور چیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہاتھی، اونٹ اور گھوڑوں سمیت جنگلی بھینسے کے کرتب بھی دکھائے جاتے ہیں۔
سرکس نے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کی توجہ بھی حاصل کی ہے جن کا کہنا ہے کہ ان جانوروں کو قید رکھنا ظلم ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے 20 ممالک میں جانوروں کو سرکس میں رکھنا یا تو ممنوع ہے یا ان پر شدید قدغن لائی گئی ہے۔البتہ اٹلی ان ممالک میں شامل نہیں ہے۔
اس حوالے سے اٹلی میں قانون سازی کا آغاز ہو چکا ہے تاہم اس قانون کا مسودے آئندہ برس 2024 میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق اٹلی میں سرکس میں کرتب دکھانے کے لیے لگ بھگ دو ہزار جانور قید میں رکھے گئے ہیں۔
(اس تحریر میں خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)