امریکہ کی فوج کا ایک جنگی طیارہ مشرقی بحیرہ روم میں دورانِ مشق گر کر تباہ ہو گیا ہے جس میں سوار پانچ اہل کاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بحیرہٴ روم میں طیارہ اس وقت حادثے کا شکار ہوا جب وہ فضا میں ری فیولینگ کے لیے معمول کی مشق میں مصروف تھا۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے فوجی اہل کاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
قبل ازیْں امریکی فوج کے یورپین کمانڈ (ای یو کام) نے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ جنگی طیارہ ہفتے کو حادثے کے سبب گر کر تباہ ہوا ہے۔
بیان میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ تباہ ہونے والا طیارہ کونسا تھا اور جب یہ تباہ ہوا تو کہاں پرواز کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس میں جنگ کے آغاز کے بعد امریکہ نے خطے میں دو بحری بیڑے بھیجے ہیں۔
امریکی فوج نے بحیرہ روم میں ان بحری بیڑوں کو بھیجنے کا مقصد خطے میں اپنی فورسز کی موجودگی بڑھانے اور تنازعے کو مزید پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کا حصہ قرار دیا تھا۔
ای یو کام کے بیان میں کہا گیا تھاکہ 10 نومبر کی شام مشرقی بحیرہ روم میں امریکہ کا ایک فوجی طیارہ مشق پر تھا اس دوران حادثہ پیش آیا اور طیارہ گر گیا۔
امریکی فوج کے بیان میں اس جنگی جہاز میں سوار عملے سے متعلق کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔ یہ بھی واضح نہیں کیا گیا تھا کہ عملہ محفوظ رہا یا وہ بھی حادثے کا شکار ہو گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ طیارے کو پیش آنے والا واقعہ خالصتاََ مشق سے متعلق تھا اور اس دوران کوئی بھی تخریبی کارروائی نہیں ہوئی۔
بیان کے مطابق مشق کے دوران پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر غزہ کی عسکری تنظیم حماس کے حملے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کی تیز فوجی معاونت اور خطے میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے متعدد اقدمات کیے جس میں بحری بیڑے ، جنگی طیاروں، آبدوز اور دیگر شامل ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں جنوبی علاقوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے کے دوران 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جب کہ حماس نے لگ بھگ 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کے مکمل خاتمے تک جنگ کا اعلان بھی کیا تھا۔
اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے سبب حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے طبی حکام کے مطابق اب تک گیارہ ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔