امریکہ کے قومی انٹیلی جنس کے سربراہ، جیمز کلیپر نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اُنھوں نے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بتایا کہ انٹیلی جنس برادری نے کوئی دستاویز مرتب نہیں کیا جس میں اِن دعوؤں کی نشاندہی ہوتی ہو کہ روس نے اطلاعات مرتب کیے جن میں ٹرمپ سے متعلق کوئی بات کی گئی ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں، ’دی بَزفیڈ‘ ڈجیٹل میڈیا سائٹ نے آن لائن دستاویز شائع کیا جس کے بارے میں اُس کا کہنا تھا کہ یہ زیر بحث مکمل دستاویز ہے، جس میں ماسکو کے دورے کے دوران ٹرمپ کے مبینہ بھونڈے ذاتی سلوک کو پیش کیا گیا ہے؛ اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی حکومت برسوں سے ’’ٹرمپ کی آبیاری کر رہی ہے؛ اُنھیں حمایت اور مدد فراہم کر رہی ہے‘‘۔
ایک بیان میں کلیپر نے بدھ کے روز کہا کہ اُنھوں نے منتخب صدر کو بتا دیا ہے کہ انٹیلی جنس کمیونٹی نے ایسی کوئی رائے نہیں دی کہ یہ اطلاعات قابلِ بھروسہ ہیں، اور یہ کہ اُنھوں نے ٹرمپ پر واضح کیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اسے انٹیلی جنس ذرائع نے میڈیا کو ’لیک‘ کیا۔
کلیپر نے کہا کہ یہ اُن کی ذمہ داری کا حصہ ہے کہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ پالیسی سازوں کے پاس ایسے معاملات کی انتہائی مکمل تصویر ہوا کرتی ہے، جس سے قومی سلامتی پر کوئی اثر پڑتا ہو۔
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ٹوئٹر بیان میں تسلیم کیا، اِس دعوے کے ساتھ کہ کلیپر نے ’’اِس رپورٹ کو غلط اور من گھڑت قرار دیا، جسے ناجائز طور پر جاری کیا گیا تھا۔ اس میں گھڑی ہوئی باتیں، مصنوعی حقائق پیش کیے گئے؛ جو انتہائی گِری ہوئی حرکت ہے‘‘۔