پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں جنگ بندی لائن سے متصل دیہات کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہیں کرونا وائرس کا ڈر نہیں ہے بلکہ انہیں ہر وقت گولہ باری کا خوف رہتا ہے۔
کشمیر میں ضلع حویلی کے سرحدی گاؤں کیرنی کے رہائشی چوہدری حسن دین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گولہ باری کی وجہ سے روز مرہ زندگی متاثر ہے۔ لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ موت کا خوف ہر وقت رہتا ہے۔
ان کے بقول بہت سے لوگ گاؤں سے دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ صرف وہ گاؤں میں رہ گئے ہیں جن کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔
کیرنی گاؤں میں بدھ کو بھارتی فوج کی مبینہ گولہ باری سے دو خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔ یہ گاؤں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر واقع ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سرحد پر واقع نکیال ان علاقوں میں شامل ہے جو گولہ باری سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے ہیں۔
نکیال کے رہائشی اور سابق وزیر خوارک جاوید بڈھانوی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گولہ باری کی وجہ سے سرحدی علاقوں کے رہائشی خوف کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بچے کھیل کود کے لیے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں کیونکہ ایک طرف کرونا وائرس کا ڈر ہے جب کہ دوسری طرف گولے باری کا نشانہ بننے کا خوف ہے۔
حویلی کے مقامی صحافی فاروق چمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ضلعے کے سرحدی دیہات کے مکین گولہ باری کی وجہ سے کرونا وائرس کو بھول گئے ہیں۔ وہ گولہ باری کی گرج اور دھماکوں میں شب روز گزار رہے ہیں۔ انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ جنگ بندی لائن پر بھارتی گولہ باری ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے کہ جب پوری دنیا اور کشمیر کا خطہ سنگین حالات سے گزر رہا ہے۔
ان کے بقول بھارت کی طرف سے ایل او سی پر گولہ باری سے کرونا وائرس کے خلاف مہم متاثر ہوگی۔
راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ بھارت کرونا وائرس کی آڑ میں بھارتی کشمیر میں دہشت گردی بڑھا رہا ہے۔
ضلع حویلی کے ڈپٹی کشمیر محمد ایوب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سرحدی گاؤں کیرنی میں بھارتی فوج کے گولے دو گھروں پر گرے۔ جس کے نتیجے میں 50 سالہ رشیدہ بی بی اور 16 سالہ زوبیہ ہلاک ہوئیں جب کہ ایک 55 سالہ خاتون روشن بی بی اور 11 سالہ فیضان زخمی ہوئے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ جس کے نتیجے میں اس کا ایک فوجی ہلاک ہوا۔
آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کی فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی فوج کو جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان گزشتہ کئی روز سے جنگ بندی لائن پر کشیدگی ہے ۔ جنگ بندی لائن کی کشیدہ صورت حال میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایل او سی کا دورہ بھی کیا۔
اس سے قبل بھارتی فوج کے اعلیٰ عہدیدار بھی جنگ بندی لائن کا دورہ کر چکے ہیں۔
بھارت نے حالیہ دنوں میں جنگ بندی لائن پر عسکریت پسندوں کے مبینہ لانچنگ پیڈز اور پاکستان کی فوج کی چوکیوں کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا جسے پاکستان کے دفتر خارجہ نے مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان گزشتہ چند روز سے جنگ بندی لائن پر گولہ باری اور فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
دو روز قبل بھی پاکستانی کشمیر کی ایک خاتون گولہ باری کے نتیجے میں ہلاک ہوئی تھیں۔
رواں ماہ کے شروع میں ایل او سی پر پاک بھارت افواج کے درمیان گولہ باری کے تبادلے میں جموں کشمیر میں ایک کمسن بچے اور خاتون سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
پاکستان نے بدھ کو اسلام آباد میں تعینات بھارت کے سینئر سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا اور کشمیر میں گولہ باری میں عام شہریوں کی موت اور زخمی ہونے پر احتجاج کیا تھا۔